Blog
Books
Search Hadith

کلمہ توحید کا اقرار کرنے والے سے ہاتھ روک لینا

Chapter: Refraining from harming one who says: La Ilaha Illallah

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ،‏‏‏‏ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ،‏‏‏‏ وَحَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ،‏‏‏‏ عَنْ الْأَعْمَشِ،‏‏‏‏ عَنْ أَبِي صَالِحٍ،‏‏‏‏ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ،‏‏‏‏ حَتَّى يَقُولُوا:‏‏‏‏ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ،‏‏‏‏ فَإِذَا قَالُوهَا،‏‏‏‏ عَصَمُوا مِنِّي دِمَاءَهُمْ وَأَمْوَالَهُمْ إِلَّا بِحَقِّهَا،‏‏‏‏ وَحِسَابُهُمْ عَلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ .

It was narrated from Abu Hurairah that the Messenger of Allah (ﷺ) said: “I have been commanded to fight the people until they say: La ilaha illallah. If they say it, then their blood and wealth are protected from me, except for a right that is due from it, and their reckoning will be with Allah.”

ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں اس وقت تک لوگوں سے جنگ کروں جب تک وہ «لا إله إلا الله» نہ کہہ دیں، جب وہ «لا إله إلا الله» کا اقرار کر لیں ( اور شرک سے تائب ہو جائیں ) تو انہوں نے اپنے مال اور اپنی جان کو مجھ سے بچا لیا، مگر ان کے حق کے بدلے اور ان کا حساب اللہ تعالیٰ کے سپرد ہے ۱؎۔
Haidth Number: 3927
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

«حدیث حفص بن غیاث أخرجہ: صحیح مسلم/الإیمان ۸ (۲۱)،(تحفة الأشراف:۱۲۳۶۷)، وحدیث أبي معاویة أخرجہ: سنن ابی داود/الجہاد ۱۰۴ (۲۶۴۰)، سنن الترمذی/الإیمان ۱ (۲۶۰۶)، سنن النسائی/المحاربة ۱ (۳۹۸۱)،(تحفة الأشراف:۱۲۵۰۶)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الزکاة ۱ (۱۳۹۹)، الجہاد ۱۰۲ (۲۹۴۶)، المرتدین ۳ (۶۹۲۴)، الاعتصام ۲ (۷۲۸۴)، مسند احمد (۲/۵۲۸)

Wazahat

ان کے حق کے بدلے کا مطلب یہ ہے کہ اگر کسی نے اس کلمہ کے اقرار کے بعد کوئی ایسا جرم کیا جو قابل حد ہے تو وہ حد اس پر نافذ ہو گی مثلاً چوری کی تو ہاتھ کاٹا جائے گا، زنا کیا تو سو کوڑوں کی یا رجم کی سزا دی جائے گی، کسی کو ناحق قتل کیا تو قصاص میں اسے قتل کیا جائے گا۔ ۲؎: اور ان کا حساب اللہ کے سپرد ہے کا مطلب یہ ہے کہ اگر وہ قبول اسلام میں مخلص نہیں ہوں گے بلکہ منافقانہ طور پر اسلام کا اظہار کریں گے یا قابل حد جرم کا ارتکاب کریں گے، لیکن اسلامی عدالت اور حکام کے علم میں ان کا جرم نہیں آ سکا اور وہ سزا سے بچ گئے، تو ان کا حساب اللہ کے سپرد ہو گا یعنی آخرت میں اللہ تعالیٰ ان کا فیصلہ فرمائے گا۔