Blog
Books
Search Hadith

فتنے کے وقت تحقیق کرنے اور حق پر جمے رہنے کا بیان

Chapter: Standing firm during times of tribulation

حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ،‏‏‏‏ وَمُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ،‏‏‏‏ قَالَا:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي حَازِمٍ،‏‏‏‏ حَدَّثَنِي أَبِي،‏‏‏‏ عَنْ عُمَارَةَ بْنِ حَزْمٍ،‏‏‏‏ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو،‏‏‏‏ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ كَيْفَ بِكُمْ وَبِزَمَانٍ يُوشِكُ أَنْ يَأْتِيَ،‏‏‏‏ يُغَرْبَلُ النَّاسُ فِيهِ غَرْبَلَةً،‏‏‏‏ وَتَبْقَى حُثَالَةٌ مِنَ النَّاسِ قَدْ مَرِجَتْ عُهُودُهُمْ وَأَمَانَاتُهُمْ،‏‏‏‏ فَاخْتَلَفُوا وَكَانُوا هَكَذَا وَشَبَّكَ بَيْنَ أَصَابِعِهِ،‏‏‏‏ قَالُوا:‏‏‏‏ كَيْفَ بِنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ إِذَا كَانَ ذَلِكَ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ تَأْخُذُونَ بِمَا تَعْرِفُونَ وَتَدَعُونَ مَا تُنْكِرُونَ،‏‏‏‏ وَتُقْبِلُونَ عَلَى خَاصَّتِكُمْ وَتَذَرُونَ أَمْرَ عَوَامِّكُمْ .

It was narrated from ‘Abdullah bin ‘Amr that the Messenger of Allah (ﷺ) said: “How will you be at a time that will soon come, when the good people will pass away and only the worst ones will be left, who will break their promises and betray their trusts, and they will differ while they were previously together like this,” – and he interlaced his fingers. They said: “What should we do, O Messenger of Allah, when that comes to pass?” He said: “Follow that which you know is true, and leave that which you dislike. Take care of your own affairs and turn away from the common folk.”

عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہارا اس زمانہ میں کیا حال ہو گا جو عنقریب آنے والا ہے؟ جس میں لوگ چھانے جائیں گے ( اچھے لوگ سب مر جائیں گے ) اور خراب لوگ باقی رہ جائیں گے ( جیسے چھلنی میں آٹا چھاننے سے بھوسی باقی رہ جاتی ہے ) ، ان کے عہد و پیمان اور امانتوں کا معاملہ بگڑ چکا ہو گا، اور لوگ آپس میں الجھ کر اور اختلاف کر کے اس طرح ہو جائیں گے ، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ایک ہاتھ کی انگلیوں کو دوسرے ہاتھ کی انگلیوں میں ڈال کر دکھائیں، لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! اس وقت ہم کیا کریں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو بات تمہیں معروف ( اچھی ) معلوم ہو اسے اپنا لینا، اور جو منکر ( بری ) معلوم ہو اسے چھوڑ دینا، اور تم اپنے خصوصی معاملات و مسائل کی فکر کرنا، اور عام لوگوں کے مائل کی فکر چھوڑ دینا ۱؎۔
Haidth Number: 3957
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

«سنن ابی داود/الملاحم ۱۷ (۴۳۴۲)،(تحفة الأشراف:۸۸۹۳)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الصلاة ۸۸ (۴۸۰)

Wazahat

جب عوام سے ضرر اور نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہو تو امر بالمعروف اور نہی المنکر کے ترک کی اجازت ہے۔ یعنی بھلی باتوں کا حکم نہ دینے اور بری باتوں سے نہ روکنے کی اجازت، ایسے حالات میں کہ آدمی کو دوسروں سے نقصان پہنچنے کا خطرہ ہو