Blog
Books
Search Hadith

آفات و مصائب پر صبر کرنے کا بیان

Chapter: Patience at the time of calamity

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مَيْمُونٍ الرَّقِّيُّ،‏‏‏‏ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ صَالِحٍ،‏‏‏‏ حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ يُوسُفَ،‏‏‏‏ عَنْ الْأَعْمَشِ،‏‏‏‏ عَنْيَحْيَى بْنِ وَثَّابٍ،‏‏‏‏ عَنْ ابْنِ عُمَرَ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ الْمُؤْمِنُ الَّذِي يُخَالِطُ النَّاسَ وَيَصْبِرُ عَلَى أَذَاهُمْ،‏‏‏‏ أَعْظَمُ أَجْرًا مِنَ الْمُؤْمِنِ الَّذِي لَا يُخَالِطُ النَّاسَ وَلَا يَصْبِرُ عَلَى أَذَاهُمْ .

It was narrated from Ibn ‘Umar that the Messenger of Allah (ﷺ) said: “The believer who mixes with people and bears their annoyance with patience will have a greater reward than the believer who does not mix with people and does not put up with their annoyance.”

عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ مومن جو لوگوں سے مل جل کر رہتا ہے، اور ان کی ایذاء پر صبر کرتا ہے، تو اس کا ثواب اس مومن سے زیادہ ہے جو لوگوں سے الگ تھلگ رہتا ہے، اور ان کی ایذاء رسانی پر صبر نہیں کرتا ہے ۱؎۔
Haidth Number: 4032
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

«سنن الترمذی/صفة القیامة ۵۵ (۲۵۰۷)،(تحفة الأشراف:۸۵۶۵)، وقد أخرجہ: مسند احمد (۲/۴۳)

Wazahat

بلکہ عزلت اور تنہائی میں بسر کرتا ہے، یہ حدیث دلیل ہے ان لوگوں کی جو میل جول کو تنہائی اور گوشہ نشینی سے بہتر جانتے ہیں، بشرطیکہ میل جول کے آداب اور تقاضے کے مطابق زندگی گزارتا ہو، یعنی جمعہ، جماعت، عیدین اور جنازے میں حاضر ہو اور بیمار کی عیادت کرے اور لوگوں کو ایذا نہ دے۔