Blog
Books
Search Hadith

دنیا سے بے رغبتی کا بیان

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ،‏‏‏‏ أَنْبَأَنَا جَرِيرٌ،‏‏‏‏ عَنْ مَنْصُورٍ،‏‏‏‏ عَنْ أَبِي وَائِلٍ،‏‏‏‏ عَنْ سَمُرَةَ بْنِ سَهْمٍ،‏‏‏‏ رَجُلٍ مِنْ قَوْمِهِ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ نَزَلْتُ عَلَى أَبِي هَاشِمِ بْنِ عُتْبَةَ وَهُوَ طَعِينٌ،‏‏‏‏ فَأَتَاهُ مُعَاوِيَةُ يَعُودُهُ،‏‏‏‏ فَبَكَى أَبُو هَاشِمٍ،‏‏‏‏ فَقَالَ مُعَاوِيَةُ:‏‏‏‏ مَا يُبْكِيكَ؟ أَيْ خَالِ أَوَجَعٌ يُشْئِزُكَ،‏‏‏‏ أَمْ عَلَى الدُّنْيَا فَقَدْ ذَهَبَ صَفْوُهَا،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ عَلَى كُلٍّ لَا،‏‏‏‏ وَلَكِنْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَهِدَ إِلَيَّ عَهْدًا وَدِدْتُ أَنِّي كُنْتُ تَبِعْتُهُ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ إِنَّكَ لَعَلَّكَ تُدْرِكُ أَمْوَالًا تُقْسَمُ بَيْنَ أَقْوَامٍ،‏‏‏‏ وَإِنَّمَا يَكْفِيكَ مِنْ ذَلِكَ خَادِمٌ وَمَرْكَبٌ فِي سَبِيلِ اللَّهِ ،‏‏‏‏ فَأَدْرَكْتُ فَجَمَعْتُ.

It was narrated from Abu Wa’il that a man from his people – Samurah bin Sahm – said: “We stopped with Abu Hashim bin ‘Utbah, who had been stabbed, and Mu’awiyah came to visit him. Abu Hashim wept and Mu’awiyah said to him: ‘Why are you weeping, O maternal uncle? Is there some pain bothering you, or is it because of this world, the best of which has already passed?’ He said: ‘It is not for any of these reasons. But the Messenger of Allah (ﷺ) gave me some advice and I wish that I had followed it. He (ﷺ) said: “There may come a time when you will see wealth divided among the people, and all you will need of that is a servant and a mount to ride in the cause of Allah.” That time came, but I accumulated wealth.’”

سمرہ بن سہم کہتے ہیں کہ
میں ابوہاشم بن عتبہ رضی اللہ عنہ کے پاس گیا، وہ برچھی لگنے سے زخمی ہو گئے تھے، معاویہ رضی اللہ عنہ ان کی عیادت کو آئے تو ابوہاشم رضی اللہ عنہ رونے لگے، معاویہ رضی اللہ عنہ نے کہا: ماموں جان! آپ کیوں رو رہے ہیں؟ کیا درد کی شدت سے رو رہے ہیں یا دنیا کی کسی اور وجہ سے؟ دنیا کا تو بہترین حصہ گزر چکا ہے، ابوہاشم رضی اللہ عنہ نے کہا: میں ان میں سے کسی بھی وجہ سے نہیں رو رہا، بلکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے ایک نصیحت کی تھی، کاش! میں اس پر عمل کئے ہوتا! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا: شاید تم ایسا زمانہ پاؤ، جب لوگوں کے درمیان مال تقسیم کیا جائے، تو تمہارے لیے اس میں سے ایک خادم اور راہ جہاد کے لیے ایک سواری کافی ہے، لیکن میں نے مال پایا، اور جمع کیا ۱؎۔
Haidth Number: 4103
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

(سند میں سمرہ بن سہم مجہول ہیں، لیکن شواہد سے تقو یت پاکر یہ حسن ہے، ملاحظہ ہو: المشکاة:۵۱۸۵ وصحیح الترغیب)

Takhreej

سنن الترمذی/الزہد ۱۹ (۲۳۲۷)، سنن النسائی/الزینة من المجتبیٰ (۵۳۷۴)،(تحفة الأشراف:۱۲۱۷۸)، وقد أخرجہ:(حم ۵/۲۹۰)

Wazahat

تو اس پر روتا ہوں کہ آپ ﷺ کی نصیحت پر عمل نہ کر سکا، دوسری روایت میں ہے کہ دنیا میں سے تم کو ایک خادم، ایک سواری اور ایک گھر کافی ہے، اس سے زیادہ جمع کر کے رکھنا ضروری نہیں، دوسرے محتاجوں اور ضرورت مندوں کو دے دے، خود کھائے، دوسروں کو کھلائے، رشتہ داروں سے اچھا سلوک کرے، یتیموں بیواؤں کی پرورش کرے، مفید عام کاموں میں صرف کرے جیسے مدارس و مساجد بنانے میں، یتیم خانہ اور مسافر خانہ کی تعمیر میں، کنویں اور سڑک کی تعمیر میں، دینی اور اسلامی کتابیں چھاپنے، اور تقسیم کرنے میں، مگر ہزاروں لاکھوں میں کوئی ایسا بندہ ہوتا ہے جو دنیا کو بالکل جمع نہیں کرتا۔