Blog
Books
Search Hadith

مالداروں کا بیان

حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ حُمَيْدِ بْنِ كَاسِبٍ،‏‏‏‏ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ،‏‏‏‏ عَنْ أَبِي سُهَيْلِ بْنِ مَالِكٍ،‏‏‏‏ عَنْ أَبِيهِ،‏‏‏‏ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ،‏‏‏‏ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ مَا أُحِبُّ أَنَّ أُحُدًا عِنْدِي ذَهَبًا،‏‏‏‏ فَتَأْتِي عَلَيَّ ثَالِثَةٌ،‏‏‏‏ وَعِنْدِي مِنْهُ شَيْءٌ،‏‏‏‏ إِلَّا شَيْءٌ أَرْصُدُهُ فِي قَضَاءِ دَيْنٍ .

It was narrated from Abu Hurairah that the Prophet (ﷺ) said: “I would not like to have (the equivalent of) Uhud in gold, then a third night comes to me and I have anything of it left, except something that I set aside to pay off a debt.”

ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نہیں چاہتا کہ میرے پاس احد پہاڑ کے برابر سونا ہو اور تیسرا دن آئے تو میرے پاس اس میں سے کچھ باقی رہے، سوائے اس کے جو میں قرض ادا کرنے کے لیے رکھ چھوڑوں ۱؎۔
Haidth Number: 4132
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

«تفرد بہ ابن ماجہ،(تحفة الأشراف:۱۴۳۴۳، ومصباح الزجاجة:۱۴۶۶)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الاستقراض ۳ (۲۳۸۹)، صحیح مسلم/الزکاة ۸ (۹۹۱)، مسند احمد (۲/۴۱۹،۴۵۴،۵۰۶)

Wazahat

باقی سب فقراء اور مساکین میں تقسیم کر دوں، مال کا جوڑ رکھنا آپ ﷺ کو نہایت ناپسند تھا چنانچہ دوسری روایت میں ہے کہ ایک دن آپ ﷺ عصر پڑھتے ہی لوگوں کی گردنوں پر سے پھاندتے ہوئے اپنی کسی بیوی کے پاس تشریف لے گئے، جب آپ سے اس کا سبب پوچھا گیا، تو آپ ﷺ نے فرمایا: کچھ مال میرے پاس بھول کر رہ گیا تھا، وہ یاد آیا تو میں نے اس کے تقسیم کر دینے کے لیے اس قدر جلدی کی، نبی اکرم ﷺ کی نبوت پر سخاوت بھی عمدہ دلیل ہے کیونکہ غیر نبی میں ایسے سارے عمدہ اخلاق ہرگز جمع نہیں ہو سکتے