Blog
Books
Search Hadith

تیمم کے مشروع ہونے کا سبب

حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ حُمَيْدِ بْنِ كَاسِبٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي حَازِمٍ . ح وحَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاق الْهَرَوِيُّ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَاإِسْمَاعِيل بْنُ جَعْفَرٍ جَمِيعًا، ‏‏‏‏‏‏عَنِ الْعَلَاءِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِيهِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:‏‏‏‏ جُعِلَتْ لِي الْأَرْضُ مَسْجِدًا وَطَهُورًا .

It was narrated from Abu Hurairah that: The Messenger of Allah said: the earth has been made for me a place of worship and a means of purification.

ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: زمین میرے لیے نماز کی جگہ اور پاک کرنے والی بنائی گئی ہے ۱؎۔
Haidth Number: 567
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

صحیح مسلم/المساجد ۱ (۵۲۳)، سنن الترمذی/السیر ۵ (۱۵۵۳)، (تحفة الأشراف: ۱۴۰۳۷، ۱۳۹۷۷)، وقد أخرجہ: مسند احمد (۲/۴۱۱)

Wazahat

یعنی ساری زمین پر نماز کی ادائیگی صحیح ہے، اور پاک کرنے والی کا مطلب یہ ہے کہ ہر ایک قسم کی زمین پر تیمم صحیح ہے، اور نبی اکرم ﷺ سے دیوار پر تیمم کرنا ثابت ہے، لیکن شافعی اور احمد اور ابوداؤد کے یہاں زمین سے مٹی مراد ہے، اور مالک، ابوحنیفہ، عطاء، اوزاعی اور ثوری کا قول ہے کہ تیمم زمین پر اور زمین کی ہر چیز پر درست ہے،مگر امام مسلم کی ایک روایت میں «تربت» کا لفظ ہے، اور ابن خزیمہ کی روایت میں «تراب» کا، اور امام احمد اور بیہقی نے باسناد حسن علی رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے: «و جعل التراب لي طهوراً» یعنی مٹی میرے لئے پاک کرنے والی کی گئی، اس سے ان لوگوں کی تائید ہوئی ہے، جو تیمم کو مٹی سے خاص کرتے ہیں، اور زمین کے باقی اجزاء سے تیمم کو جائز نہیں کہتے، اور قرآن میں جو «صعید» کا لفظ ہے اس سے بھی بعضوں نے مٹی مراد لی ہے، اور لغت والوں کا اس میں اختلاف ہے، بعضوں نے کہا: «صعید» روئے زمین کو کہتے ہیں، پس وہ زمین کے سارے اجزاء کو عام ہو گا، ایسی حالت میں احتیاط یہ ہے کہ تیمم پاک مٹی ہی سے کیا جائے، تاکہ سب لوگوں کے نزدیک درست ہو، «واللہ اعلم»۔