Blog
Books
Search Hadith

نفاس والی عورت زچگی کے بعد کتنے دن بیٹھے؟۔

حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا شُجَاعُ بْنُ الْوَلِيدِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَلِيِّ بْنِ عَبْدِ الْأَعْلَى، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي سَهْلٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مُسَّةَ الْأَزْدِيَّةِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَتْ:‏‏‏‏ كَانَتِ النُّفَسَاءُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَجْلِسُ أَرْبَعِينَ يَوْمًا، ‏‏‏‏‏‏وَكُنَّا نَطْلِي وُجُوهَنَا بِالْوَرْسِ مِنَ الْكَلَفِ .

It was narrated that Umm Salamah said: At the time of the Messenger of Allah, women in postnatal bleeding (after childbirth) used to wait for forty days, and we used to put Wars on our faces because of freckles.

ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ
نفاس والی عورتیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں چالیس دن نماز اور روزے سے رکی رہتی تھیں، اور ہم اپنے چہرے پہ جھائیں کی وجہ سے «ورس» ملا کرتے تھے ۱؎۔
Haidth Number: 648
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

سنن ابی داود/الطہارة ۱۲۱ (۳۱۱)، سنن الترمذی/الطہارة ۱۰۵ (۱۳۹)، (تحفة الأشراف: ۱۸۲۸۷)، وقد أخرجہ: مسند احمد (۶/۳۰۰، ۳۰۳، ۳۰۴، ۳۱۰)، سنن الدارمی/الطہارة ۹۹ (۹۹۵)

Wazahat

«ورس»: یہ گھاس چہرے پر جھائیں کے علاج کے لئے مفید ہے، نفاس کی اکثر مدت چالیس دن ہے، اور کم کی کوئی حد نہیں ہے، جب خون بند ہو جائے تو عورت پاک ہو گئی، اب وہ غسل کر کے نماز روزہ شروع کر دے، لیکن اگر چالیس دن کے بعد بھی نفاس کا خون جاری رہے تو اس کا حکم استحاضہ کا سا ہے، اور نفاس کا حکم جماع کی حرمت میں اور نماز روزہ نہ ادا کرنے میں حیض کے جیسا ہے، پھر جب نفاس سے پاک ہو تو نماز کی قضا نہ کرے، اور روزے کی قضا کرے، ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے ابوداؤد کی ایک روایت میں یوں ہے کہ نبی اکرم ﷺ کی ازواج مطہرات میں سے کوئی عورت نفاس میں چالیس راتوں تک بیٹھتی تو آپ ﷺ اس کو قضائے نماز کا حکم نہ دیتے، اور اس پر مسلمانوں کا اجماع ہے۔