Blog
Books
Search Hadith

سخت گرمی ہو تو ظہر کو ٹھنڈا کر کے (یعنی تاخیر سے) پڑھنے کا بیان۔

Chapter: Waiting For It To Cool Down Before The Zuhr Prayer When The Heat Is Intense

حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا أَبُو الزِّنَادِ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ الْأَعْرَجِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ إِذَا اشْتَدَّ الْحَرُّ فَأَبْرِدُوا بِالصَّلَاةِ، ‏‏‏‏‏‏فَإِنَّ شِدَّةَ الْحَرِّ مِنْ فَيْحِ جَهَنَّمَ .

It was narrated that Abu Hurairah said: The Messenger of Allah said: 'When it is very hot, then wait for it to cool down before you pray, for intense heat is from the flaring up of the Hell-fire.'

ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب گرمی سخت ہو جائے تو نماز ٹھنڈی کر لو، اس لیے کہ گرمی کی شدت جہنم کی لپٹ سے ہے ۱؎۔
Haidth Number: 677
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

تقرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: ۱۳۸۶۲)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الموا قیت ۹ (۵۳۳)، صحیح مسلم/المساجد ۳۲ (۶۱۵)، سنن ابی داود/الصلا ة ۴ (۴۰۲)، سنن الترمذی/الصلاة ۵ (۱۵۷)، سنن النسائی/المواقیت ۵ (۵۰۱)، موطا امام مالک/وقوت الصلاة ۷ (۲۸)، مسند احمد (۲/۲۲۹، ۲۳۸، ۲۵۶، ۲۶۶، ۳۴۸، ۳۷۷، ۳۹۳، ۴۰۰، ۴۱۱، ۴۶۲)، سنن الدارمی/الرقاق ۱۱۹ (۲۸۸۷)

Wazahat

ظہر کو جلدی نہ پڑھنے اور باقی نماز کو اول وقت میں پڑھنے کی افضلیت کے سلسلہ میں جو روایتیں آئی ہیں، وہ باہم معارض نہیں ہیں کیونکہ اول وقت میں پڑھنے والی روایتیں عام یا مطلق ہیں، اور ظہر کو ٹھنڈا کر کے ادا کرنے والی روایت مخصوص اور مقید ہے، اور عام و خاص میں کوئی تعارض نہیں ہوتا، نہ ہی مطلق و مقید میں کوئی تعارض ہوتا ہے، رہی خباب رضی اللہ عنہ والی روایت جو صحیح مسلم میں آئی ہے، اور جس کے الفاظ یہ ہیں: «شكونا إلى النبي صلى الله عليه وسلم حرالرمضائ فلم يشكنا» ہم نے رسول اللہ ﷺ سے دھوپ کی تیزی کی شکایت کی لیکن آپ نے ہماری شکایت نہ مانی تو «ابراد» سے قدر زائد کے مطالبہ پر محمول کی جائے گی، کیونکہ «ابراد» یہ ہے کہ ظہر کی نماز کو اس قدر مؤخر کیا جائے کہ دیواروں کا اتنا سایہ ہو جائے جس میں چل کر لوگ مسجد آ سکیں، اور گرمی کی شدت کم ہو جائے، اور «ابراد» سے زائد تاخیر یہ ہے کہ «رمضاء» کی گرمی زائل ہو جائے، اور یہ کبھی کبھی خروج وقت کو مستلزم ہو سکتا ہے، اسی وجہ سے نبی اکرم ﷺ نے صحابہ کرام کے اس مطالبہ کو قبول نہیں کیا، نیز بہت سے علماء نے اس حدیث کا معنی یہ بیان کیا ہے کہ جب شدت کی گرمی ہو تو ظہر میں دیر کرنا مستحب ہے، اور اس حدیث کی شرح میں مولانا وحید الزماں حیدر آبادی فرماتے ہیں: حدیث کا مطلب یہ ہو سکتا ہے کہ جب گرمی کی شدت ہو تو اس کو نماز سے ٹھنڈا کرو، اس لئے کہ گرمی کی شدت جہنم کی بھاپ سے ہے، اور جہنم کی بھاپ بجھانے کے لئے نماز سے بہتر کوئی عمل نہیں ہے، اور اس مطلب پر یہ تعلیل صحیح ہو جائے گی، اور یہ حدیث اگلے باب کی حدیثوں کے خلاف نہ رہے گی۔