Blog
Books
Search Hadith

مسجد میں تھوکنے اور ناک جھاڑنے کی کراہت کا بیان

Chapter: Repugnance Of Spitting In The Mosque

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ الْمِصْرِيُّ، ‏‏‏‏‏‏أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ نَافِعٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ رَأَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نُخَامَةً فِي قِبْلَةِ الْمَسْجِدِ وَهُوَ يُصَلِّي بَيْنَ يَدَيِ النَّاسِ فَحَتَّهَا، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ قَالَ حِينَ انْصَرَفَ مِنَ الصَّلَاةِ:‏‏‏‏ إِنَّ أَحَدَكُمْ إِذَا كَانَ فِي الصَّلَاةِ، ‏‏‏‏‏‏فَإِنَّ اللَّهَ قِبَلَ وَجْهِهِ، ‏‏‏‏‏‏فَلَا يَتَنَخَّمَنَّ أَحَدُكُمْ قِبَلَ وَجْهِهِ فِي الصَّلَاةِ .

It was narrated that 'Abdullah bin 'Umar said: The Messenger of Allah saw some sputum in the prayer direction of the mosque, when he was praying in front of the people. He scratched it off, then when the prayer was over, he said: 'When anyone of you is performing prayer, Allah is before him, so none of you should spit toward the front while praying.'

عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد کی دیوار قبلہ پر بلغم دیکھا، اس وقت آپ لوگوں کو نماز پڑھا رہے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ بلغم کھرچ دیا، پھر جب نماز سے فارغ ہوئے تو فرمایا: جب کوئی شخص نماز میں ہوتا ہے تو اللہ اس کے سامنے ہوتا ہے، لہٰذا کوئی شخص نماز میں اپنے سامنے نہ تھوکے ۱؎۔
Haidth Number: 763
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

صحیح البخاری/الصلاة ۳۳ (۴۰۶)، الأذان ۹۴ (۷۵۳)، العمل في الصلاة ۲ (۱۲۱۳)، الأدب ۷۵ (۶۱۱۱)، صحیح مسلم/المساجد ۱۳ (۵۴۷)، (تحفة الأشراف: ۸۲۷۱)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الصلاة ۲۲ (۴۷۹)، سنن النسائی/المساجد ۳۱ (۷۲۵)، موطا امام مالک/القبلة ۳ (۴)، مسند احمد (۲/۳۲، ۶۶)، سنن الدارمی/الصلاة ۱۱۶ (۱۴۳۷)

Wazahat

اس لئے کہ مالک جب سامنے ہو اور اسی طرف تھوکے، تو اس میں بڑی بے ادبی اور گستاخی ہے، اس حدیث میں جہمیہ اور اہل بدعت کے لئے کوئی دلیل نہیں ہے کہ اللہ تعالیٰ (معاذ اللہ) ہر مکان اور ہر جہت میں ہے کیونکہ یہ تشبیہ ہے، اور ترمذی کی ایک روایت میں یوں ہے: یعنی اللہ تعالیٰ کی رحمت نمازی کے سامنے ہے، پس معلوم ہوا کہ اللہ تبارک و تعالیٰ کے سامنے ہونے سے اس کی رحمت کا سامنے ہونا مراد ہوتا ہے اور اگر اللہ تعالیٰ ہر جگہ ہر مکان میں ہوتا جیسے اہل بدعت کا اعتقاد ہے تو بائیں طرف بھی تھوکنا ویسا ہی منع ہوتا، جیسے سامنے تھوکنا، واضح رہے کہ اللہ رب العزت کے لیے علو اور بلندی کی صفت کتاب و سنت سے ثابت ہے، اور وہ آسمان سے بلند عرش پر مستوی ہے، جیسا کہ شروع کتاب السنہ کی احادیث میں گزرا