Blog
Books
Search Hadith

اونٹوں اور بکریوں کے باڑوں میں نماز پڑھنے کا بیان

Chapter: Prayer In Camels' Resting-Places And Sheep's Resting-Places

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ يُونُسَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ الْحَسَنِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ الْمُزَنِيِّ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ صَلُّوا فِي مَرَابِضِ الْغَنَمِ، ‏‏‏‏‏‏وَلَا تُصَلُّوا فِي أَعْطَانِ الْإِبِلِ، ‏‏‏‏‏‏فَإِنَّهَا خُلِقَتْ مِنَ الشَّيَاطِينِ .

It was narrated that 'Abdullah bin Mughaffal Al-Muzani said: The Prophet said: 'Perform prayer in the sheep's resting-places and do not perform prayer in the camels' resting-places, for they were created from the devils.

عبداللہ بن مغفل مزنی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بکریوں کے باڑے میں نماز پڑھو، اور اونٹوں کے باڑ میں نماز نہ پڑھو، کیونکہ ان کی خلقت میں شیطنت ہے ۔
Haidth Number: 769
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

(اس حدیث کا شاہد براء رضی اللہ عنہ کی حدیث ہے، جو ابو داود: ۱۸۴ - ۴۹۳ میں ہے، لیکن شاہد نہ ملنے کی وجہ سے «فإنها خلقت من الشياطين» کے لفظ کو البانی صاحب نے ضعیف کہا ہے، ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الضعیفة، للالبانی: ۲۲۱۰، و تراجع الألبانی: رقم: ۲۹۸)۔

Takhreej

نفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: ۹۶۵۱، ومصباح الزجاجة: ۲۸۹)، وقد أخرجہ: سنن النسائی/المساجد ۴۱ (۷۳۶)، وذکر أعطان الإبل، مسند احمد (۴/۸۵، ۸۶، ۵/۵۴، ۵۵)

Wazahat

فؤاد عبدالباقی کے نسخہ میں اور ایسے ہی پیرس کے مخطوطہ میں «هشيم» کے بجائے «أبو نعيم» ہے، جو غلط ہے۔ ۲؎: شیطنت سے مراد شرارت ہے، یہ مطلب نہیں ہے کہ اونٹ شیطان سے پیدا ہوا، ورنہ وہ حلال نہ ہوتا اور نبی اکرم ﷺ اس کے اوپر نماز ادا نہ کرتے، لیکن شافعی کی روایت میں یوں ہے کہ جب تم اونٹوں کے باڑہ میں ہو اور نماز کا وقت آ جائے تو وہاں سے نکل جاؤ کیونکہ اونٹ جن ہیں، اور جنوں سے پیدا ہوئے ہیں، اس کا مطلب یہ بھی ہو سکتا ہے کہ اونٹوں میں شرارت کا مادہ زیادہ ہے، اور یہی وجہ ہے وہاں نماز پڑھنا منع ہے۔