Blog
Books
Search Hadith

نماز کے لیے چل کر مسجد جانے کا بیان

Chapter: Walking To prayer

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ إِبْرَاهِيمَ الْهَجَرِيِّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ مَنْ سَرَّهُ أَنْ يَلْقَى اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ غَدًا مُسْلِمًا فَلْيُحَافِظْ عَلَى هَؤُلَاءِ الصَّلَوَاتِ الْخَمْسِ، ‏‏‏‏‏‏حَيْثُ يُنَادَى بِهِنَّ فَإِنَّهُنَّ مِنْ سُنَنِ الْهُدَى، ‏‏‏‏‏‏وَإِنَّ اللَّهَ شَرَعَ لِنَبِيِّكُمْ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُنَنَ الْهُدَى، ‏‏‏‏‏‏وَلَعَمْرِي لَوْ أَنَّ كُلَّكُمْ صَلَّى فِي بَيْتِهِ لَتَرَكْتُمْ سُنَّةَ نَبِيِّكُمْ، ‏‏‏‏‏‏وَلَوْ تَرَكْتُمْ سُنَّةَ نَبِيِّكُمْ لَضَلَلْتُمْ، ‏‏‏‏‏‏وَلَقَدْ رَأَيْتُنَا وَمَا يَتَخَلَّفُ عَنْهَا إِلَّا مُنَافِقٌ مَعْلُومُ النِّفَاقِ، ‏‏‏‏‏‏وَلَقَدْ رَأَيْتُ الرَّجُلَ يُهَادَى بَيْنَ الرَّجُلَيْنِ حَتَّى يَدْخُلَ فِي الصَّفِّ، ‏‏‏‏‏‏وَمَا مِنْ رَجُلٍ يَتَطَهَّرُ فَيُحْسِنُ الطُّهُورَ فَيَعْمِدُ إِلَى الْمَسْجِدِ فَيُصَلِّي فِيهِ، ‏‏‏‏‏‏فَمَا يَخْطُو خَطْوَةً إِلَّا رَفَعَ اللَّهُ لَهُ بِهَا دَرَجَةً، ‏‏‏‏‏‏وَحَطَّ عَنْهُ بِهَا خَطِيئَةً .

It was narrated that 'Abdullah said: Whoever would like to meet Allah tomorrow (i.e. on the Day of Judgment) as a Muslim, let him preserve these five (daily) prayer when the call for them is given, for they are part of the ways of guidance, and Allah prescribed the ways of guidance to your Prophet. By Allah, if each of you prays in his house, you will have abandoned the Sunnah of your Prophet, and if you abandon the Sunnah of your Prophet you will go astray. I remember when no one stayed behind from the prayer except a hypocrite who was known for his hypocrisy. I have a man coming supported by two others, until he joined the row (of worshippers). There is no man who purifies himself and does it well, and comes to the mosque and prays there, but for every step that he takes, Allah raises him in status one degree thereby, and takes away one of his sins.

عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص کو خوشی ہو کہ وہ کل اللہ تعالیٰ سے اسلام کی حالت میں ملاقات کرے تو جب اور جہاں اذان دی جائے ان پانچوں نمازوں کی پابندی کرے، کیونکہ یہ ہدایت کی راہیں ہیں، اور اللہ تعالیٰ نے تمہارے نبی کے لیے ہدایت کے راستے مقرر کئے ہیں، قسم ہے اگر تم میں سے ہر ایک اپنے گھر میں نماز پڑھ لے، تو تم نے اپنے نبی کا راستہ چھوڑ دیا، اور جب تم نے اپنے نبی کا راستہ چھوڑ دیا تو گمراہ ہو گئے، ہم یقینی طور پر دیکھتے تھے کہ نماز سے پیچھے صرف وہی رہتا جو کھلا منافق ہوتا، اور واقعی طور پر ( عہد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں ) ایک شخص دو آدمیوں پر ٹیک دے کر مسجد میں لایا جاتا، اور وہ صف میں شامل ہوتا، اور جو شخص اچھی طرح وضو کرے اور مسجد کا ارادہ کر کے نکلے، پھر اس حالت میں نماز پڑھے، تو وہ جو قدم بھی چلے گا ہر قدم پر اللہ تعالیٰ اس کا ایک درجہ بلند فرمائے گا، اور ایک گناہ مٹا دے گا ۱؎۔
Haidth Number: 777
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

(سند میں ابراہیم بن مسلم لین الحدیث ہیں، اور صحیح مسلم میں '' ولعمری'' کے بغیر یہ حدیث ہے، نیز ملاحظہ ہو: صحیح ابی داود: ۵۵۹، والإرواء: ۴۸۸)

Takhreej

تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: ۹۴۹۵)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/المساجد ۴۴ (۶۵۴)، سنن ابی داود/الصلاة ۴۷ (۵۵۰)، سنن النسائی/الإمامة ۵۰ (۸۵۰)، مسند احمد (۱/۳۸۲، ۴۱۴، ۴۱۵)

Wazahat

اس حدیث سے صاف طور پر ثابت ہوتا ہے کہ نماز باجماعت فرض ہے، جمہور علماء اس کو سنت مؤکدہ کہتے ہیں، ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے اس کے چھوڑ دینے کو گمراہی قرار دیا، ابوداود کی روایت میں ہے کہ تم کافر ہو جاؤ گے، تارک جماعت کو منافق بتلایا اگر وہ اس کا عادی ہے، ورنہ ایک یا دو بار کے ترک سے آدمی منافق نہیں ہوتا، ہاں نفاق پیدا ہوتا ہے، کبھی کبھی مسلمان بھی جماعت سے پیچھے رہ جاتا ہے۔