Blog
Books
Search Hadith

قضا و قدر (تقدیر) کا بیان

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، ‏‏‏‏‏‏ وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَا:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا طَلْحَةُ بْنُ يَحْيَى بْنِ طَلْحَةَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَمَّتِهِ عَائِشَةَ بِنْتِ طَلْحَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَائِشَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَتْ:‏‏‏‏ دُعِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى جِنَازَةِ غُلَامٍ مِنْ الْأَنْصَارِ، ‏‏‏‏‏‏فَقُلْتُ:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏طُوبَى لِهَذَا عُصْفُورٌ مِنْ عَصَافِيرِ الْجَنَّةِ، ‏‏‏‏‏‏لَمْ يَعْمَلِ السُّوءَ، ‏‏‏‏‏‏وَلَمْ يُدْرِكْهُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أَوَ غَيْرُ ذَلِكَ يَا عَائِشَةُ، ‏‏‏‏‏‏إِنَّ اللَّهَ خَلَقَ لِلْجَنَّةِ أَهْلًا، ‏‏‏‏‏‏خَلَقَهُمْ لَهَا وَهُمْ فِي أَصْلَابِ آبَائِهِمْ، ‏‏‏‏‏‏وَخَلَقَ لِلنَّارِ أَهْلًا خَلَقَهُمْ لَهَا، ‏‏‏‏‏‏وَهُمْ فِي أَصْلَابِ آبَائِهِمْ .

It was narrated that 'Aishah the Mother of the Believers said: The Messenger of Allah (ﷺ) was called to the funeral of a child from among the Ansar. I said: 'O Messenger of Allah, glad tidings for him! He is one of the little birds of Paradise, who never did evil or reached the age of doing evil (i.e, the age of accountability).' He said: 'It may not be so, O 'Aishah! For Allah created people for Paradise, He created them for it when they were still in their father's loins, And He has created people for Hell, He created them for it when they were still in their fathers' loins.'

ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم انصار کے ایک بچے کے جنازے میں بلائے گئے، تو میں نے کہا: اللہ کے رسول! اس بچہ کے لیے مبارک باد ہو، وہ تو جنت کی چڑیوں میں سے ایک چڑیا ہے، نہ تو اس نے کوئی برائی کی اور نہ ہی برائی کرنے کا وقت پایا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عائشہ بات یوں نہیں ہے، بلکہ اللہ نے جنت کے لیے کچھ لوگوں کو پیدا کیا جب کہ وہ ابھی اپنے والد کی پشت میں تھے، اور جہنم کے لیے کچھ لوگوں کو پیدا کیا جب کہ وہ ابھی اپنے والد کی پشت میں تھے ۱؎۔
Haidth Number: 82
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

صحیح مسلم/القدر (۲۶۶۲)، سنن ابی داود/السنة ۱۸ (۴۷۱۳)، سنن النسائی/الجنائز ۵۸ (۱۹۴۹)، (تحفة الأشراف: ۱۷۸۷۳)، وقد أخرجہ: مسند احمد (۶/۴۱، ۲۰۸)

Wazahat

ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کے کہنے کا مطلب یہ تھا کہ چونکہ اس بچے نے کوئی گناہ نہ کیا اس لئے یہ تو یقینا جنتی ہے، رسول اللہ ﷺ نے اس یقین کی تردید فرمائی کہ بلا دلیل کسی کو جنتی کہنا صحیح نہیں، جنتی یا جہنمی ہونے کا فیصلہ تو اللہ تعالیٰ نے انسان کے دنیا میں آنے سے پہلے ہی کر دیا ہے، اور وہ ہمیں معلوم نہیں تو ہم کسی کو حتمی اور یقینی طور پر جنتی یا جہنمی کیسے کہہ سکتے ہیں، یہ حدیث ایک دوسری حدیث سے معارض معلوم ہوتی ہے جس میں یہ بیان کیا گیا ہے کہ مسلمان بچے جو بچپن ہی میں مر جائیں گے اپنے والدین کے ساتھ ہوں گے، نیز علماء کا اس پر تقریباً اتفاق ہے کہ مسلمانوں کے بچے جنتی ہیں، اس حدیث کا یہ جواب دیا گیا کہ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کو جنتی یا جہنمی کا فیصلہ کرنے میں جلد بازی سے روکنا مقصود تھا، بعض نے کہا: یہ اس وقت کی بات ہے جب رسول اللہ ﷺ کو بتایا نہیں گیا تھا کہ مسلم بچے جنتی ہیں۔