Blog
Books
Search Hadith

قضا و قدر (تقدیر) کا بیان

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ سُفْيَانَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عِيسَى، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْثَوْبَانَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ لَا يَزِيدُ فِي الْعُمْرِ إِلَّا الْبِرُّ، ‏‏‏‏‏‏وَلَا يَرُدُّ الْقَدَرَ إِلَّا الدُّعَاءُ، ‏‏‏‏‏‏وَإِنَّ الرَّجُلَ لَيُحْرَمُ الرِّزْقَ بِخَطِيئَةٍ يَعْمَلُهَا .

It was narrated that Thawban said: The Messenger of Allah (ﷺ) said: 'Nothing extends one's life span but righteousness, nothing averts the Divine Decree but supplication, and nothing deprives a man of provision but the sin that he commits.'

ثوبان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عمر کو نیکی کے سوا کوئی چیز نہیں بڑھاتی ۱؎، اور تقدیر کو دعا کے سوا کوئی چیز نہیں بدلتی ہے ۲؎، اور آدمی گناہوں کے ارتکاب کے سبب رزق سے محروم کر دیا جاتا ہے ۔
Haidth Number: 90
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Doubtful

ضعیف

Status Reference

(حدیث کے آخری ٹکڑے: «وإن الرجل ليحرم الرزق بخطيئة يعملها» یہ حسن ہے، ملاحظہ ہو: الصحیحة: ۱۵۴، یہ حدیث آگے (۴۰۲۲) نمبر پر آ رہی ہے)

Takhreej

تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: ۲۰۹۳، ومصباح الزجاجة: ۳۴)، وقد أخرجہ: مسند احمد (۳/۵۰۲، ۵/۲۷۷)

Wazahat

یعنی نیکی سے عمر میں برکت ہوتی ہے، اور وہ ضائع ہونے سے محفوظ رہتی ہے، یا نیکی کا ثواب مرنے کے بعد بھی پہنچتا رہتا ہے، جیسے اللہ تعالیٰ نے فرمایا: «والباقيات الصالحات خير عند ربك ثوابا وخير أملا» اور باقی رہنے والی نیکیاں تیرے رب کے نزدیک ازروئے ثواب اور آئندہ کی اچھی توقع کے بہت بہتر ہیں (سورۃ الکہف: ۴۶) تو گویا عمر بڑھ گئی یا لوح محفوظ میں جو عمر لکھی تھی اس سے زیادہ ہو جاتی ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: «يمحو الله ما يشاء ويثبت» یعنی: اللہ جو چاہے مٹا دے اور جو چاہے اور جو چاہے ثابت رکھے (سورۃ الرعد: ۳۹)، یا ملک الموت نے جو عمر اس کی معلوم کی تھی اس سے بڑھ جاتی ہے، اگرچہ علم الہی میں جو تھی وہی رہتی ہے، اس لئے کہ علم الہی میں موجود چیز کا اس سے پیچھے رہ جانا محال ہے۔ ۲؎: تقدیر کو دعا کے سوا ... الخ یعنی مصائب اور بلیات جن سے آدمی ڈرتا ہے دعا سے دور ہو جاتی ہیں، اور مجازاً ان بلاؤں کو تقدیر فرمایا، دعا سے جو مصیبت تقدیر میں لکھی ہے آتی ہے مگر سہل ہو جاتی ہے، اور صبر کی توفیق عنایت ہوتی ہے، اس سے وہ آسان ہو جاتی ہے تو گویا وہ مصیب لوٹ گئی۔