Blog
Books
Search Hadith

کس چیز کے نمازی کے سامنے گزرنے سے نماز ٹوٹ جاتی ہے؟۔

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ حُمَيْدِ بْنِ هِلَالٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الصَّامِتِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي ذَرٍّ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:‏‏‏‏ يَقْطَعُ الصَّلَاةَ إِذَا لَمْ يَكُنْ بَيْنَ يَدَيِ الرَّجُلِ مِثْلُ مُؤَخِّرَةِ الرَّحْلِ:‏‏‏‏ الْمَرْأَةُ، ‏‏‏‏‏‏وَالْحِمَارُ، ‏‏‏‏‏‏وَالْكَلْبُ الْأَسْوَدُ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قُلْتُ:‏‏‏‏ مَا بَالُ الْأَسْوَدِ مِنَ الْأَحْمَرِ؟ فقَالَ:‏‏‏‏ سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَمَا سَأَلْتَنِي فَقَالَ:‏‏‏‏ الْكَلْبُ الْأَسْوَدُ شَيْطَانٌ .

It was narrated from ‘Abdullah bin Samit from Abu Dharr, that the Prophet (ﷺ) said: “The prayer is severed by a woman, a donkey, and a black dog, if there is not something like the handle of a saddle in front of a man.” I (‘Abdullah) said: “What is wrong with a black dog and not a red one?” He (Abu Dharr) said: ‘I asked the Messenger of Allah (ﷺ) the same question, and he said: “The black dog is a Shaitan (satan).”

ابوذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب نمازی کے آگے کجاوہ کی لکڑی کے مثل کوئی چیز نہ ہو تو اس کی نماز عورت، گدھے اور کتے کے گزرنے سے ٹوٹ جاتی ہے ۱؎۔ عبداللہ بن صامت رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے ابوذر رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ کالے کتے کی تخصیص کی کیا وجہ ہے؟ اگر لال کتا ہو تو؟ انہوں نے کہا: میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہی سوال کیا تھا جو تم نے مجھ سے کیا ہے تو آپ نے فرمایا: کالا کتا شیطان ہے ۲؎۔
Haidth Number: 952
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

صحیح مسلم/الصلاة ۵۰ (۵۱۰)، سنن ابی داود/الصلاة ۱۱۰ (۷۰۲)، سنن الترمذی/الصلاة ۱۳۷ (۳۳۸)، سنن النسائی/القبلة ۷ (۷۵۱)، (تحفة الأشراف: ۱۱۹۳۹)، وقد أخرجہ: مسند احمد (۵/۴۹ ۱، ۱۵۱، ۱۵۵، ۱۶۰، ۱۶۱)، سنن الدارمی/الصلاة ۱۲۸ (۱۴۵۴)

Wazahat

جمہور نے ان روایتوں کی تاویل کی ہے کہ نماز ٹوٹنے سے مراد توجہ بٹ جانے کی وجہ سے نماز میں نقص اور خلل کا پیدا ہونا ہے نہ کہ نماز کا فی الواقع ٹوٹ جانا ہے، اوپر کے حواشی میں اہل علم کی آرا ء کا ذکر آ گیا ہے، جن علماء نے ان تینوں کے گزرنے سے نماز کے باطل ہونے کی بات کہی ہے، ان میں شیخ الإسلام ابن تیمیہ، ابن القیم، ابن قدامہ اور ظاہر یہ ہیں، ان کے یہاں وہ روایات جن میں نماز کے نہ دہرانے کی بات ہے، وہ عام احادیث ہیں، جن میں سے مذکورہ تین چیزوں کو استثناء حاصل ہے، تو اب سابقہ حدیث عام مخصوص ہو گی اور ابوذر رضی اللہ عنہ کی حدیث پر عمل ہو گا۔ ۲؎: یعنی شیطان کتے کی صورت اختیار کر کے نماز توڑنے کے لئے آتا ہے، یا خود کالا کتا شیطان ہوتا ہے، یعنی شریر اور منحوس ہوتا ہے، غرض نماز کا اس سے ٹوٹ جانا حکم شرعی ہے اس میں قیاس کو دخل نہیں، اور تعجب ہے کہ حنفیہ ایک ضعیف حدیث سے قہقہہ کو ناقص وضو جانتے ہیں، اور قیاس کو ترک کرتے ہیں اور یہاں صحیح حدیث کو قیاس کے خلاف نہیں مانتے، بعض لوگوں نے اسے حقیقت پر محمول کیاہے اور کہا ہے کہ شیطان کالے کتے کی شکل اختیار کر لیتا ہے اور بعض لوگوں نے کہا ہے کہ کالا کتا دوسرے کتوں کے مقابل زیادہ ضرر رساں ہوتا ہے اس لیے اسے شیطان کہا گیا ہے۔