عبداللہ بن مسعود ؓ بیان کرتے ہیں ، ہم جانتے تھے کہ با جماعت نماز سے صرف وہی منافق شخص پیچھے رہتا تھا جس کا منافق ہونا معلوم تھا ، یا پھر کوئی مریض رہ جاتا تھا ، اگر مریض دو آدمیوں کے سہارے چل سکتا تو وہ با جماعت نماز کے لیے حاضر ہوتا ، اور انہوں نے بتایا کہ رسول اللہ ﷺ نے انہیں ہدایت کی راہیں سکھائیں ، اور جس مسجد میں اذان دی جاتی ہو اس میں نماز پڑھنا ہدایت کی راہوں میں سے ہے ۔
اور ایک روایت میں ہے ، فرمایا : جس شخص کو پسند ہو کہ وہ کل مسلمان کی حیثیت سے اللہ سے ملاقات کرے تو پھر اسے پانچوں نمازوں کی با جماعت پابندی کرنی چاہیے ، بے شک اللہ نے تمہارے نبی کے لیے ہدایت کی راہیں مقرر فرما دی ہیں ، اور بے شک وہ (پانچوں نمازیں) ہدایت کی سنن میں سے ہیں ، اگر تم نے نماز سے پیچھے رہ جانے والے اس شخص کی طرح اپنے گھروں میں نماز پڑھی تو تم اپنے نبی کی سنت چھوڑ دو گے ، اور اگر تم نے اپنے نبی کی سنت چھوڑ دی تو تم گمراہ ہو جاؤ گے ۔ اور جو شخص اچھی طرح وضو کر کے کسی مسجد کا قصد کرتا ہے تو اللہ اس کے ہر قدم اٹھانے پر اس کے لیے ایک نیکی لکھ دیتا ہے ، اس کے ذریعے ایک درجہ بلند فرما دیتا ہے اور اس کی وجہ سے ایک گناہ معاف فرما دیتا ہے ، اور ہم جانتے تھے کہ نماز سے صرف وہی منافق شخص پیچھے رہتا تھا جس کے نفاق کے بارے میں معلوم ہوتا تھا ، اور ایسے بھی ہوتا تھا کہ کسی آدمی کو دو آدمیوں کے سہارے لا کر صف میں کھڑا کر دیا جاتا تھا ۔ رواہ مسلم ۔