سہل بن سعد ساعدی ؓ سے روایت ہے کہ ان سے دریافت کیا گیا کہ منبر کس چیز سے بنایا گیا تھا ؟ تو انہوں نے فرمایا : غابہ کے جھاؤ سے بنا ہوا تھا اور فلاں عورت (عائشہ ؓ) کے آزاد کردہ غلام نے اسے رسول اللہ ﷺ کے لیے بنایا تھا ۔ جب اسے بنا کر رکھ دیا گیا تو رسول اللہ ﷺ نے اس پر قبلہ رخ کھڑے ہو کر اللہ اکبر کہا ، اور لوگ آپ کے پیچھے کھڑے ہو گئے ، آپ نے قراءت کی ، رکوع کیا اور لوگوں نے بھی آپ کے پیچھے رکوع کیا ، پھر آپ نے سر اٹھایا ، پھر الٹے پاؤں واپس آئے اور زمین پر سجدہ کیا ، پھر منبر پر تشریف لائے ، پھر قراءت کی ، پھر رکوع کیا پھر سر اٹھایا ، پھر الٹے پاؤں واپس آئے حتیٰ کہ زمین پر سجدہ کیا ۔ یہ صحیح بخاری کے الفاظ ہیں ، جبکہ صحیح بخاری اور صحیح مسلم کی روایت بھی اسی طرح ہے ، اور اس روایت کے آخر میں ہے : جب آپ ﷺ فارغ ہوئے تو لوگوں کی طرف متوجہ ہو کر فرمایا :’’ لوگو ! میں نے یہ اس لیے کیا ہے تاکہ تم میری اقتدا کرو اور تم میری نماز سیکھ لو ۔‘‘ متفق علیہ ۔