نافع ؒ بیان کرتے ہیں ، میں ابن عمر ؓ کے ساتھ مکہ میں تھا ، آسمان ابر آلود تھا ، انہوں نے صبح کے اندیشے کے پیش نظر ایک رکعت وتر پڑھا ، پھر جب موسم صاف ہو گیا تو انہوں نے دیکھا کہ ابھی تو رات باقی ہے ، تو انہوں نے ایک رکعت پڑھ کر نماز کو جفت بنا لیا ، پھر انہوں نے دو رکعتیں (تہجد) پڑھیں ، پھر جب صبح ہونے کا اندیشہ ہوا تو انہوں نے ایک رکعت وتر پڑھا ۔ صحیح ، رواہ مالک ۔