عبدالرحمن بن عبدالقاری ؓ بیان کرتے ہیں ، میں ایک رات عمر بن خطاب ؓ کے ساتھ مسجد (نبوی) میں گیا تو وہاں لوگ متفرق طور پر ایک ایک ، دو دو اور کہیں چند افراد کی جماعت کی صورت میں نماز تراویح پڑھ رہے تھے ، یہ صورت دیکھ کر عمر ؓ نے فرمایا : اگر میں انہیں ایک امام کی اقتدا پر اکٹھا کر دوں تو وہ بہتر ہو گا ، پھر انہوں نے پختہ عزم کیا اور انہیں ابی بن کعب ؓ کی اقتدا پر جمع کر دیا ، راوی بیان کرتے ہیں : میں کسی اور رات پھر ان کے ساتھ آیا تو لوگ اپنے قاری کی امامت میں نماز پڑھ رہے تھے ، (یہ دیکھ کر) عمر ؓ نے فرمایا : یہ نئی بات (با جماعت تراویح ) بہت اچھی ہے ۔ اور وہ نماز جس سے تم سو جاتے ہو وہ اس نماز کے پڑھنے سے افضل ہے ، (راوی کہتا ہے) اس سے عمر ؓ کی مراد رات کا آخری حصہ ہے ، جبکہ لوگ اول رات میں نماز پڑھتے تھے ۔ رواہ البخاری ۔