ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، میں طور کی طرف گیا تو میں کعب احبار سے ملا ، میں اس کے ساتھ بیٹھ گیا ۔ اس نے مجھے تورات کے بارے میں بتایا اور میں نے اسے رسول اللہ ﷺ کی احادیث سنائیں ، میں نے اسے جو کچھ بتایا وہ وہی کچھ تھا جو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ تمام ایام سے بہتر دن ، جمعہ کا دن ہے ۔ اس میں آدم ؑ کی تخلیق ہوئی ، اسی روز زمین پر اتارے گئے اسی روز ان کی توبہ قبول کی گئی ، اسی روز فوت ہوئے ، اسی روز قیامت قائم ہو گی ، جن و انس کے سوا تمام جانور جمعہ کے دن طلوع فجر سے طلوع آفتاب تک قیامت قائم ہونے کے خوف سے چیختے رہتے ہیں ، اس میں ایک گھڑی ہے کہ جب مسلمان بندہ عین اس گھڑی میں دوران نماز اللہ سے جو مانگتا ہے تو اللہ اسے وہی چیز عطا کر دیتا ہے ۔‘‘ کعب نے کہا : پورے سال میں ایک دن ایسا ہوتا ہے ۔ میں نے کہا ، نہیں بلکہ ہر جمعہ کے روز ہوتا ہے ۔ کعب نے تورات پڑھی تو اس نے کہا : رسول اللہ ﷺ نے سچ فرمایا ۔ ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، میں عبداللہ بن سلام ؓ سے ملا تو میں نے کعب احبار کے ساتھ اپنی مجلس کے بارے میں اور میں نے جمعہ کے متعلق جو اسے بتایا تھا اس کے متعلق انہیں بتایا ، کہ کعب نے کہا : وہ پورے سال میں ایک دن ہوتا ہے ۔ عبداللہ بن سلام ؓ نے فرمایا ، کعب نے جھوٹ بولا ، میں نے انہیں بتایا کہ کعب نے پھر تورات پڑھی تو اس نے کہا : بلکہ وہ ہر جمعہ کے روز ہوتا ہے ۔ پھر عبداللہ بن سلام ؓ نے فرمایا : کعب نے سچ کہا ۔ پھر عبداللہ بن سلام ؓ نے فرمایا مجھے معلوم ہے کہ وہ کون سی گھڑی ہے ۔ ابوہریرہ ؓ نے فرمایا میں نے کہا ، مجھے اس کے متعلق خبر دینے میں بخل نہ کریں ۔ عبداللہ بن سلام ؓ نے فرمایا وہ جمعہ کے دن کی آخری گھڑی ہے ۔ ابوہریرہ ؓ نے فرمایا میں نے کہا وہ جمعہ کے دن کی آخری گھڑی کیسے ہو سکتی ہے ۔ جبکہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے :’’ کوئی مسلمان بندہ نماز میں اسے پاتا ہے ۔‘‘ تو عبداللہ بن سلام ؓ نے فرمایا کیا رسول اللہ ﷺ نے یہ نہیں فرمایا :’’ جو شخص کسی جگہ بیٹھ کر نماز کا انتظار کرتا ہے تو وہ نماز پڑھنے تک (حکماً) نماز ہی میں ہوتا ہے ۔‘‘ ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں میں نے کہا کیوں نہیں ۔ انہوں نے فرمایا ، بس ! یہ وہی ہے ۔ مالک ، ابوداؤد ، ترمذی ، نسائی ، اور امام احمد نے ’’ کعب نے سچ کہا ‘‘ تک روایت کیا ہے ۔ صحیح ۔
اسنادہ صحیح ، رواہ مالک (۱ / ۱۰۸ ، ۱۱۰ ح ۲۳۹) و ابوداؤد (۱۰۴۶) و الترمذی (۴۹۱ وقال : صحیح) و النسائی (۳ / ۱۱۴ ، ۱۱۵ ح ۱۴۳۱) و احمد (۲ / ۴۸۶ ح ۱۰۳۰۸) * و صححہ ابن خزیمۃ (۱۷۳۸) و ابن حبان (۱۰۲۴) و الحاکم علی شرط الشیخین (۱ / ۲۷۸ ، ۲۷۹) و وافقہ الذھبی ۔