سالم بن عبداللہ بن عمر اپنے والد سے روایت کرتے ہیں ، انہوں نے فرمایا : میں نجد کی طرف رسول اللہ ﷺ کے ساتھ ایک غزوہ میں شریک تھا ، ہم دشمن کے مقابل صف آراء ہوئے تو رسول اللہ ﷺ ہمیں نماز پڑھانے کے لیے کھڑے ہوئے تو ایک جماعت آپ کے ساتھ کھڑی ہو گئی اور ایک جماعت دشمن کے سامنے رہی ۔ رسول اللہ ﷺ اور آپ کے ساتھ شریک افراد نے ایک رکوع کیا اور دو سجدے کیے ، پھر وہ لوگ ان لوگوں کی جگہ چلے گئے جنہوں نے نماز نہیں پڑھی تھی ، وہ آئے تو رسول اللہ ﷺ نے ان کے ساتھ بھی ایک رکوع اور دو سجدے کیے ۔ پھر آپ ﷺ نے سلام پھیر دیا ، ان میں سے ہر ایک کھڑا ہوا تو انہوں نے اپنے طور پر ایک ایک رکوع کیا اور دو دو سجدے کیے ، اور نافع ؒ نے بھی اسی طرح روایت کیا ہے ۔ اور انہوں نے اضافہ نقل کیا ہے : جب خوف اس سے زیادہ ہو تو پھر پیادہ یا سوار قبلہ رخ ہو یا قبلہ رخ نہ ہو جس طرح ممکن ہوتا نماز پڑھتے ۔ نافع ؒ بیان کرتے ہیں ۔ میرا خیال ہے کہ ابن عمر ؓ نے اسے رسول اللہ ﷺ ہی سے روایت کیا ہے ۔ رواہ البخاری ۔