جابر ؓ بیان کرتے ہیں ، نبی ﷺ نے عید الاضحی کے روز سینگوں والے چتکبرے دو خصی مینڈھے ذبح کیے ، جب آپ ﷺ نے انہیں قبلہ رخ کیا تو یہ دعا پڑھی :’’ بے شک میں نے ابراہیم جو کہ یکسو تھے کے دین پر ہوتے ہوئے اپنے چہرے کو اس ذات کی طرف متوجہ کیا جس نے زمین و آسمان کو پیدا فرمایا ، اور میں مشرکوں میں سے نہیں ہوں ، بے شک میری نماز ، میری قربانی ، میرا جینا اور میرا مرنا اللہ کے لیے ہے جو کہ تمام جہانوں کا پروردگار ہے ، اس کا کوئی شریک نہیں ، مجھے اسی کا حکم دیا گیا ہے ، اور میں مسلمانوں (اطاعت گزاروں) میں سے ہوں ، اے اللہ ! (یہ قربانی کا جانور) تیری عطا ہے اور تیرے ہی لیے ہے ، اسے محمد (ﷺ) اور ان کی امت کی طرف سے قبول فرما ، اللہ کے نام سے اور اللہ بہت بڑا ہے ۔‘‘ پھر آپ ﷺ نے ذبح فرمایا ۔ احمد ، ابوداؤد ، ابن ماجہ ، دارمی ۔ اور احمد ، ابوداؤد اور ترمذی کی روایت میں ہے : آپ ﷺ نے اپنے دست مبارک سے ذبح کیا ، اور یہ دعا پڑھی :’’ اللہ کے نام سے ، اور اللہ سب سے بڑا ہے ، اے اللہ ! یہ میری اور میری امت کے اس شخص کی طرف سے ہے جس نے قربانی نہیں کی ۔‘‘ ضعیف ۔
سندہ ضعیف ، رواہ احمد (۳ / ۳۷۵ ح ۱۵۰۸۶ مختصرًا) و ابوداؤد (۲۷۹۵) و ابن ماجہ (۳۱۲۱ وھو حدیث حسن) و الدارمی (۲ / ۷۵ ۔ ۷۶ ح ۱۹۵۲) و للحدیث شواھد] * ابن اسحاق عنعن فی ھذا اللفظ و الروایۃ الثانیۃ لاحمد (۳ / ۳۶۲) و ابی داود (۲۸۱۰) و الترمذی (۱۵۲۱ وقال : غریب) و الحدیث صحیح بدون قولہ :’’ موجئین ‘‘ انظر صحیح ابن خزیمہ (۲۸۹۹) و سندہ حسن) ۔