نعمان بن بشیر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ کے دور میں سورج گرہن ہوا تو آپ ﷺ دو دو رکعتیں پڑھتے اور (دو رکعت نماز پڑھنے کے بعد) سورج گرہن کے متعلق پوچھتے حتیٰ کہ سورج گرہن ختم ہو گیا ۔ ابوداؤد اور نسائی کی روایت میں ہے کہ جب سورج گرہن ہوا تو نبی ﷺ نے ہماری نماز کی طرح ہمیں نماز پڑھائی ، آپ رکوع و سجود فرماتے تھے اور نسائی کی دوسری روایت میں ہے : سورج گرہن لگ چکا تو نبی ﷺ جلدی کے ساتھ مسجد میں تشریف لائے ، نماز پڑھائی حتیٰ کہ سورج گرہن ختم ہو گیا ، پھر فرمایا :’’ اہل جاہلیت کہا کرتے تھے : سورج اور چاند اہل زمین کی کسی عظیم شخصیت کی وفات پر ہی گہناتے ہیں ، جبکہ سورج اور چاند کسی کی موت و حیات کی وجہ سے نہیں گہناتے ، بلکہ وہ تو اللہ کی مخلوق ہیں ، اللہ اپنی مخلوق میں جو چاہے سو کرتا ہے ۔ ان دونوں میں سے جو بھی گہنا جائے تو نماز پڑھو حتیٰ کہ وہ (گرہن) ختم ہو جائے یا اللہ کوئی نیا معاملہ ظاہر فرما دے ۔‘‘ ضعیف ۔