Blog
Books
Search Hadith

میت پر رونے کا بیان

وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ قَالَ: تُوُفِّيَتْ بِنْتٌ لِعُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ بِمَكَّةَ فَجِئْنَا لِنَشْهَدَهَا وَحَضَرَهَا ابْنُ عُمَرَ وَابْنُ عَبَّاسٍ فَإِنِّي لَجَالِسٌ بَيْنَهُمَا فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بن عمر لعَمْرو بْنِ عُثْمَانَ وَهُوَ مُوَاجِهُهُ: أَلَا تَنْهَى عَنِ الْبُكَاءِ؟ فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «إِنَّ الْمَيِّتَ لَيُعَذَّبُ بِبُكَاءِ أَهْلِهِ عَلَيْهِ» . فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: قَدْ كَانَ عُمَرُ يَقُولُ بَعْضَ ذَلِكَ. ثُمَّ حَدَّثَ فَقَالَ: صَدَرْتُ مَعَ عُمَرَ مِنْ مَكَّةَ حَتَّى إِذَا كُنَّا بِالْبَيْدَاءِ فَإِذَا هُوَ بِرَكْبٍ تَحْتَ ظِلِّ سَمُرَةٍ فَقَالَ: اذْهَبْ فَانْظُرْ مَنْ هَؤُلَاءِ الرَّكْبُ؟ فَنَظَرْتُ فَإِذَا هُوَ صُهَيْبٌ. قَالَ: فَأَخْبَرْتُهُ فَقَالَ: ادْعُهُ فَرَجَعْتُ إِلَى صُهَيْبٍ فَقُلْتُ: ارْتَحِلْ فَالْحَقْ أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ فَلَمَّا أَنْ أُصِيبَ عُمَرُ دَخَلَ صُهَيْبٌ يبكي يَقُول: وَا أَخَاهُ واصاحباه. فَقَالَ عُمَرُ: يَا صُهَيْبُ أَتَبْكِي عَلَيَّ وَقَدْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ الْمَيِّتَ لَيُعَذَّبُ بِبَعْضِ بُكَاءِ أَهْلِهِ عَلَيْهِ؟» فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: فَلَمَّا مَاتَ عُمَرُ ذَكَرْتُ ذَلِك لعَائِشَة فَقَالَت: يَرْحَمُ اللَّهُ عُمَرَ لَا وَاللَّهِ مَا حَدَّثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَن الْمَيِّتَ لَيُعَذَّبُ بِبُكَاءِ أَهْلِهِ عَلَيْهِ وَلَكِنْ: إِنَّ اللَّهَ يَزِيدُ الْكَافِرَ عَذَابًا بِبُكَاءِ أَهْلِهِ عَلَيْهِ. وَقَالَتْ عَائِشَةُ: حَسْبُكُمُ الْقُرْآنُ: (وَلَا تَزِرُ وَازِرَةٌ وزر أُخْرَى) قَالَ ابْن عَبَّاس عِنْد ذَلِك: وَالله أضح وأبكي. قَالَ ابْنُ أَبِي مُلَيْكَةَ: فَمَا قَالَ ابْنُ عمر شَيْئا

عبداللہ بن ابی ملیکہ ؓ بیان کرتے ہیں ، عثمان بن عفان ؓ کی بیٹی مکہ میں وفات پا گئیں تو ہم اس کے جنازہ میں شریک ہونے کے لیے آئے جبکہ ابن عمر ؓ اور ابن عباس ؓ بھی تشریف لائے تھے ، میں ان دونوں کے درمیان بیٹھا ہوا تھا ، عبداللہ بن عمر ؓ نے عمرو بن عثمان سے فرمایا : جبکہ وہ اس کے مقابل تھے ، کیا تم رونے سے منع نہیں کرتے ؟ کیونکہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ میت کو ، اس کے گھر والوں کے اس پر رونے کی وجہ سے ، عذاب دیا جاتا ہے ۔‘‘ ابن عباس ؓ نے فرمایا : عمر ؓ اس کا بعض حصہ بیان کیا کرتے تھے ، پھر انہوں (ابن عباس ؓ) نے حدیث بیان کی تو فرمایا : میں عمر ؓ کے ساتھ مکہ سے واپس آیا ، حتیٰ کہ جب ہم بیداء کے قریب پہنچے تو انہوں نے کیکر کے سائے تلے ایک قافلہ دیکھا تو فرمایا : جاؤ دیکھو کہ یہ کون لوگ ہیں ؟ میں نے دیکھا تو وہ صہیب ؓ تھے ، چنانچہ میں نے ان کو بتایا ، تو انہوں نے فرمایا : اس (صہیب ؓ) کو بلاؤ ، میں صہیب ؓ کے پاس گیا تو میں نے کہا : یہاں سے کوچ کرو اور امیرالمؤمنین کے پاس چلو ، پھر جب عمر ؓ کو زخمی کر دیا گیا ، تو صہیب ؓ روتے ہوئے آئے اور کہنے لگے : آہ بھائی پر کتنا افسوس ہے ! آہ بھائی پر کتنا افسوس ہے ! تو عمر ؓ نے فرمایا : صہیب ! کیا تم مجھ پر روتے ہو ؟ جبکہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ میت کو اس کے گھر والوں کی طرف سے اس پر رونے کی وجہ سے عذاب دیا جاتا ہے ۔‘‘ ابن عباس ؓ نے فرمایا : جب عمر ؓ فوت ہوئے تو میں نے عائشہ ؓ سے یہ ذکر کیا تو انہوں نے فرمایا : اللہ عمر ؓ پر رحم فرمائے ، نہیں ، اللہ کی قسم ! رسول اللہ ﷺ نے یہ حدیث بیان نہیں کی کہ ’’ میت کو اس کے گھر والوں کی طرف سے اس پر رونے کی وجہ سے عذاب دیا جاتا ہے ۔‘‘ بلکہ ’’ اللہ کافر شخص پر ‘ اس کے گھر والوں کے رونے کی وجہ سے عذاب بڑھا دیتا ہے ۔‘‘ اور عائشہ ؓ نے فرمایا : تمہیں قرآن کافی ہونا چاہیے :’’ کوئی بوجھ اٹھانے والی کسی دوسری جان کا بوجھ نہیں اٹھائے گی ۔‘‘ اس پر ابن عباس ؓ نے فرمایا : اللہ ہی ہنساتا اور رلاتا ہے ۔ ابن ابی ملیکہ نے فرمایا : ابن عمر ؓ نے کوئی بات نہ کی ۔ متفق علیہ ۔
Haidth Number: 1742
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

(مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ)

Takhreej

متفق علیہ ، رواہ البخاری (۱۲۸۶ ۔ ۱۲۸۸) و مسلم (۲۳ / ۹۲۷ ۔ ۹۲۹) ۔ 2150

Wazahat

Not Available