Blog
Books
Search Hadith

سوال کرنا کس کے لیے جائز ہے اور کس کے لیے ناجائز

وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم: «من سَأَلَ النَّاسَ وَلَهُ مَا يُغْنِيهِ جَاءَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَمَسْأَلَتُهُ فِي وَجْهِهِ خُمُوشٌ أَوْ خُدُوشٌ أَوْ كُدُوحٌ» . قِيلَ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَمَا يُغْنِيهِ؟ قَالَ: «خَمْسُونَ دِرْهَمًا أَوْ قِيمَتُهَا مِنَ الذَّهَبِ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَالتِّرْمِذِيُّ وَالنَّسَائِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ والدارمي

عبداللہ بن مسعود ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جو شخص اس قدر ملکیت رکھنے کے باوجود لوگوں سے سوال کرے جو اسے سوال کرنے سے بے نیاز کر دے تو وہ روز قیامت آئے گا تو وہ سوال اس کے چہرے پر خراش کی طرح ہو گا ۔‘‘ صحابہ نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! وہ کتنی مقدار ہے جو اسے سوال کرنے سے بے نیاز کر سکتی ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ پچاس درہم یا اس کے مساوی سونا ۔‘‘ ضعیف ۔
Haidth Number: 1847
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Doubtful

ضعیف

Status Reference

(ضَعِيف)

Takhreej

اسنادہ ضعیف ، رواہ ابوداؤد (۱۶۲۶) و الترمذی (۶۵۰ وقال : حسن) و النسائی(۵ / ۹۷ ح ۲۵۹۳) و ابن ماجہ (۱۸۲۰) و الدارمی (۱ / ۳۸۶ ح ۱۶۴۷) * حکیم بن جبیر : ضعیف ، و للثوری تدلیس عجیب لانہ حدث بہ عن زبید عن محمد بن عبد الرحمن بن یزید : ولم یجاوزہ ، ای مقطوعًا او مرسلاً ! ۔

Wazahat

Not Available