Blog
Books
Search Hadith

سوال کرنا کس کے لیے جائز ہے اور کس کے لیے ناجائز

وَعَن أنس بن مَالك: أَنَّ رَجُلًا مِنَ الْأَنْصَارِ أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْأَلُهُ فَقَالَ: «أَمَا فِي بَيْتك شَيْء؟» قَالَ بَلَى حِلْسٌ نَلْبَسُ بَعْضَهُ وَنَبْسُطُ بَعْضَهُ وَقَعْبٌ نَشْرَبُ فِيهِ مِنَ الْمَاءِ. قَالَ: «ائْتِنِي بِهِمَا» قَالَ فَأَتَاهُ بِهِمَا فَأَخَذَهُمَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَدِهِ وَقَالَ: «مَنْ يَشْتَرِي هَذَيْنِ؟» قَالَ رَجُلٌ أَنَا آخُذُهُمَا بِدِرْهَمٍ قَالَ: «مَنْ يَزِيدُ عَلَى دِرْهَمٍ؟» مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلَاثًا قَالَ رجل أَنا آخذهما بِدِرْهَمَيْنِ فَأَعْطَاهُمَا إِيَّاه وَأخذ الدِّرْهَمَيْنِ فَأَعْطَاهُمَا الْأَنْصَارِيُّ وَقَالَ: «اشْتَرِ بِأَحَدِهِمَا طَعَامًا فانبذه إِلَى أهلك واشتر بِالْآخرِ قدومًا فأتني بِهِ» . فَأَتَاهُ بِهِ فَشَدَّ فِيهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عُودًا بِيَدِهِ ثُمَّ قَالَ لَهُ اذْهَبْ فَاحْتَطِبْ وَبِعْ وَلَا أَرَيَنَّكَ خَمْسَةَ عَشَرَ يَوْمًا . فَذهب الرجل يحتطب وَيبِيع فجَاء وَقَدْ أَصَابَ عَشَرَةَ دَرَاهِمَ فَاشْتَرَى بِبَعْضِهَا ثَوْبًا وَبِبَعْضِهَا طَعَامًا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «هَذَا خَيْرٌ لَكَ مِنْ أَنْ تَجِيءَ الْمَسْأَلَةُ نُكْتَةً فِي وَجْهِكَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ إِنَّ الْمَسْأَلَةَ لَا تَصْلُحُ إِلَّا لِثَلَاثَةٍ لِذِي فَقْرٍ مُدْقِعٍ أَوْ لِذِي غُرْمٍ مُفْظِعٍ أَوْ لِذِي دَمٍ مُوجِعٍ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَرَوَى ابْن مَاجَه إِلَى قَوْله: «يَوْم الْقِيَامَة»

انس ؓ سے روایت ہے کہ انصار میں سے ایک آدمی سوال کرنے کی غرض سے نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ ﷺ نے فرمایا :’’ کیا تمہارے گھر میں کوئی چیز نہیں ؟ اس نے عرض کیا ، کیوں نہیں ، ایک ٹاٹ ہے جو ہمارا اوڑھنا بچھونا ہے اور ایک پیالہ ہے جس میں ہم پانی پیتے ہیں ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ انہیں میرے پاس لاؤ ۔‘‘ وہ انہیں آپ کے پاس لایا تو رسول اللہ ﷺ نے انہیں اپنے ہاتھ میں لے کر فرمایا :’’ انہیں کون خریدتا ہے ؟‘‘ ایک آدمی نے عرض کیا ، میں انہیں ایک درہم میں خریدتا ہوں ، آپ ﷺ نے دو یا تین مرتبہ فرمایا :’’ درہم سے زیادہ کون بڑھتا ہے ؟‘‘ پھر کسی اور آدمی نے کہا : میں انہیں دو درہم میں خریدتا ہوں ، آپ نے وہ دونوں چیزیں اسے دے دیں اور دو درہم لے کر اس انصاری کو دیے اور فرمایا :’’ ان میں سے ایک کا کھانا لے کر اپنے گھر والوں کے سپرد کرو اور دوسرے سے ایک کلہاڑا لے کر میرے پاس آؤ ۔‘‘ پس وہ اسے لے کر آپ کی خدمت میں حاضر ہوا تو رسول اللہ ﷺ نے اپنے دست مبارک سے اس میں دستہ لگایا ، پھر فرمایا :’’ جا اور لکڑیاں اکٹھی کر اور فروخت کر اور میں پندرہ روز تک تمہیں نہ دیکھوں ۔‘‘ وہ آدمی گیا اور لکڑیاں اکٹھی کر کے فروخت کرتا رہا ، وہ آپ کی خدمت میں حاضر ہوا تو اس کے پاس دس درہم ہو چکے تھے ، اس نے کچھ رقم کے کپڑے خریدے اور کچھ سے غلہ خریدا تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :‘‘ یہ تمہارے لیے اس سے بہتر ہے کہ تم سوال کرو اور روز قیامت تمہارے چہرے پر نکتہ ہو ، کیونکہ صرف تین اشخاص ، انتہائی محتاج شخص ، تاوان تلے دبے ہوئے شخص اور دیت کی تکلیف سے دوچار شخص کے لیے سوال کرنا جائز ہے ۔‘‘ ابوداؤد ، اور ابن ماجہ نے ’’ روز قیامت ‘‘کے الفاظ تک بیان کیا ہے ۔ اسنادہ حسن ، رواہ ابوداؤد و ابن ماجہ ۔
Haidth Number: 1851
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

(ضَعِيف)

Takhreej

اسنادہ حسن ، رواہ ابوداؤد (۱۶۴۱) و ابن ماجہ (۲۱۹۸) ۔

Wazahat

Not Available