ابن مسعود ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ اللہ نے صراط مستقیم کی مثال بیان فرمائی ، کہ راستے کے دونوں طرف دو دیواریں ہیں ، ان میں دروازے کھلے ہوئے ہیں اور دروازوں پر پردے لٹک رہے ہیں ، راستے کے سرے پر ایک داعی ہے ، وہ کہہ رہا ہے ، سیدھے چلتے جاؤ ، ٹیڑھے مت ہونا ، اور اس کے اوپر ایک اور داعی ہے ، جب کوئی شخص ان دروازوں میں سے کسی چیز کو کھولنے کا ارادہ کرتا ہے تو وہ کہتا ہے : تم پر افسوس ہے ، اسے مت کھولو ، کیونکہ اگر تم نے اسے کھول دیا تو تم اس میں داخل ہو جاؤ گے ۔‘‘ پھر آپ ﷺ نے اس کی وضاحت کرتے ہوئے فرمایا :’’ راستہ اسلام ہے ، کھلے ہوئے دروازے ، اللہ کی حرام کردہ اشیاء ہیں ، لٹکے ہوئے پردے ، اللہ کی حدود ہیں ، راستے کے سرے پر داعی : قرآن ہے ، اور اس کے اوپر جو داعی ہے ، وہ ہر مومن کے دل میں اللہ کا واعظ ہے ۔‘‘ لااصل لہ بھذا اللفظ ، رواہ رزین (لم اجدہ) ۔