ابن مسعود ؓ نے فرمایا : جو کوئی کسی شخص کی راہ اپنانا چاہے تو وہ ان اشخاص کی راہ اپنائے جو فوت ہو چکے ہیں ، کیونکہ زندہ شخص فتنے سے محفوظ نہیں رہا ، اور وہ (فوت شدہ اشخاص) محمد ﷺ کے ساتھی ہیں ، وہ اس امت کے بہترین افراد تھے ، وہ دل کے صاف ، علم میں عمیق اور تکلف و تصنع میں بہت کم تھے ، اللہ نے اپنے نبی ﷺ کی صحبت اور اپنے دین کی اقامت کے لیے انہیں منتخب فرمایا ، پس ان کی فضیلت کو پہچانو ، ان کے آثار کی اتباع کرو اور ان کے اخلاق و کردار کو اپنانے کی مقدور بھر کوشش کرو ، کیونکہ وہ ہدایت مستقیم پر تھے ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ رزین (لم اجدہ) ۔
اسنادہ ضعیف ، رواہ رزین (لم اجدہ) [و ابن عبدالبر فی جامع بیان العلم و فضلہ (۲ / ۹۷)] * فیہ سنید ضعیف و قتادۃ عن ابن مسعود : منقطع و روی احمد عن عبداللہ بن مسعود ؓ قال : ان اللہ نظر فی قلوب العباد فوجد قلب محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم خیر قلوب العباد فاصطفاہ لنفسہ فابتعثہ برسالتہ ثم نظر فی قلوب العباد بعد قلب محمد فوجد قلوب اصحابہ خیر قلوب العباد فجعلھم وزراء نبیہ یقاتلون علی دینہ فما رای المسلمون حسنا فھو عند اللہ حسن وما راوہ سیئًا فھو عند اللہ سی (۱ / ۳۷۹ ح ۳۶۰۰) و سندہ حسن ۔