امام مالک ؒ فرماتے ہیں ، انہیں یہ خبر پہنچی ہے کہ ابن عمر ؓ سے مسئلہ دریافت کیا گیا تھا ، کیا کوئی شخص کسی دوسرے کی طرف سے روزہ رکھ سکتا ہے یا کوئی کسی دوسرے شخص کی طرف سے نماز پڑھ سکتا ہے ؟ انہوں نے فرمایا :’’ کوئی کسی کی طرف سے روزہ رکھ سکتا ہے نہ کوئی کسی کی طرف سے نماز پڑھ سکتا ہے ۔‘‘ ضعیف ۔
اسنادہ ضعیف ، رواہ مالک (۱ / ۳۰۳ ح ۶۸۱) * ھذا منقطع ، من البلاغات و روی البیھقی (۴ / ۲۵۴) بسند صحیح عن ابن عمر قال :’’ لا یصوم احد عن احد و لکن تصدقوا عند من مالہ للصوم لکل یوم مسکینًا ‘‘ و صححہ البیھقی ۔ ۔