ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں ، اس دوران کے جبریل ؑ نبی ﷺ کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ انہوں نے اپنے سر کے اوپر سے زور دار آواز سنی تو انہوں نے اپنا سر اٹھایا اور فرمایا :’’ یہ آسمان سے پہلی مرتبہ ایک دروازہ کھلا اور اس سے ایک فرشتہ نازل ہوا ہے ، جبریل ؑ نے فرمایا : یہ جو فرشتہ زمین کی طرف نازل ہوا ہے ، اس سے پہلے کبھی نازل نہیں ہوا ہے ، اس نے سلام عرض کیا ، تو کہا : آپ کو دو نوروں کی خوشخبری ہو ، وہ آپ ہی کو عطا کیے گئے ہیں ، آپ سے پہلے کسی نبی کو نہیں دیے گئے ، سورۂ فاتحہ اور سورۂ بقرہ کی آخری (تین) آیات ، آپ (اور آپ کے متبعین) ان دونوں میں سے جو حرف (دعا) پڑھیں گے وہ آپ کو عطا کر دیا جائے گا ۔‘‘ رواہ مسلم ۔