دارمی نے مکحول سے مرسل روایت بیان کی ہے ۔ اور انہوں نے ’’ دو آدمیوں ‘‘ کا ذکر نہیں کیا اور انہوں (مکحول) نے کہا : عالم کی عابد پر اس طرح فضیلت ہے جس طرح میری فضیلت تمہارے ادنی آدمی پر ہے ۔‘‘ پھر آپ ﷺ نے یہ آیت تلاوت فرمائی !’’ اس کے بندوں میں سے صرف علماء ہی اللہ سے ڈرتے ہیں ۔‘‘ اور پھر مکمل حدیث بیان کی ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ الدارمی (۱/ ۸۸ ح ۲۹۵) ۔
اسنادہ ضعیف ، رواہ الدارمی (۱ / ۸۸ ح ۲۹۵) * السند مرسل ولہ شواھد دون قولہ :’’ ثم تلا ھذا الآیۃ : (و انما یخشی اللہ من عبادہ العلماء)‘‘ فھو ضعیف و الباقی حسن ، انظر الحدیث السابق (۲۱۳) فائدۃ : قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم لطالب العلم : مرحبا بطالب العلم ! ان طالب العلم لتحف بہ الملائکۃ و تظلہ باجنحتھا بعضًا حتی یبلغوا السماء الدنیا من حبھم لما طلب ، (الجرح و التعدیل ۲ / ۱۳ ، و سندہ حسن) ۔