ابوسعید خدری ؓ بیان کرتے ہیں ، میں مہاجرین کی ایک کمروز جماعت کے ساتھ بیٹھا ہوا تھا ، اور ان میں سے بعض (عام لباس کی وجہ سے) برہنہ ہونے کی وجہ سے ایک دوسرے کے پیچھے چھپے ہوئے تھے اور قاری ہمیں قرآن سنا رہا تھا کہ رسول اللہ ﷺ تشریف لائے اور آ کر کھڑے ہو گئے ، جب رسول اللہ ﷺ کھڑے ہو گئے تو قاری خاموش ہو گیا ۔ آپ ﷺ نے سلام کیا اور پھر فرمایا :’’ تم کیا کر رہے تھے ؟‘‘ ہم نے عرض کیا ہم بغور قرآن کریم سن رہے تھے ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ ہر قسم کی تعریف اللہ کے لیے ہے جس نے میری امت میں ایسے افراد بنا دیے جن کے پاس ٹھہرنے کا مجھے حکم دیا گیا ہے ۔‘‘ راوی بیان کرتے ہیں ، آپ ﷺ ہمارے وسط میں بیٹھ گئے تاکہ آپ ہم سب کو برابر شرف بخش سکیں ، پھر آپ نے اپنے ہاتھ سے اس طرح اشارہ فرمایا تو انہوں نے حلقہ بنا لیا اور وہ سب آپ کے سامنے آ گئے ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ مہاجرین کی جماعت فقراء ! تمہیں قیامت کے روز مکمل نور کی خوشخبری ہو ، تم مال دار لوگوں سے نصف سال پہلے ، اور وہ پانچ سو سال ہے ، جنت میں جاؤ گے ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ۔