ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے عثمان ؓ سے کہا : تمہیں کس چیز نے آمادہ کیا ہے کہ تم نے سورۂ انفال کا قصد کیا جبکہ وہ مثانی (سورتوں میں سے) ہے ، اور سورۂ براءت (توبہ) کا قصدکیا جبکہ وہ میٔن (دو سو آیتوں والی سورتوں) میں سے ہے ، اور تم نے ان دونوں سورتوں کو ملایا اور تم نے ان کے درمیان (بسم اللہ الرحمن الرحیم) بھی نہیں لکھی ، اور تم نے اسے سات لمبی سورتوں میں رکھ دیا ، ایسا کرنے پر کس چیز نے تمہیں ابھارا ؟ عثمان ؓ نے فرمایا : رسول اللہ ﷺ کی یہ صورت حال تھی کہ کبھی طویل وقت گزر جاتا اور آپ پر کوئی سورت نازل نہ ہوتی اور متعدد آیات والی سورتیں نازل ہوتیں ، اور جب آپ پر کچھ حصہ نازل ہوتا تو آپ کسی کاتب وحی کو بلاتے اور اسے فرماتے :’’ ان آیات کو ، فلاں سورت میں جہاں فلاں فلاں تذکرہ ہے ، شامل کر دو ۔‘‘ سورۂ انفال وہ سورت ہے جو قیام مدینہ کے ابتدائی دور میں نازل ہوئی تھی ، جبکہ سورۂ براءت (توبہ) نزول کے لحاظ سے ، نزول قرآن کے آخری دور میں نازل ہوئی ، اور بلحاظ مضمون دونوں ایک دوسرے کے مشابہ تھیں ، رسول اللہ ﷺ وفات پا گئے اور آپ نے وضاحت نہ فرمائی کہ وہ (سورۂ توبہ) اس (سورۂ انفال) میں سے ہے ، اسی لیے میں نے ان دونوں کو ملا لیا اور (بسم اللہ الرحمن الرحیم) نہ لکھی ، اور میں نے اسے سات لمبی سورتوں میں شامل کیا ۔ اسنادہ حسن ، رواہ احمد و الترمذی و ابوداؤد ۔
اسنادہ حسن ، رواہ احمد (۱ / ۵۷ ح ۳۹۹) و الترمذی (۳۰۸۶ وقال : حسن) و ابوداؤد (۷۸۶) * یزید الفارسی و ثقہ ابن حبان و الترمذی و غیرھما فھو حسن الحدیث و اخطا من ضعف ھذا الحدیث ۔