ابوموسیٰ اشعری ؓ بیان کرتے ہیں ، ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ سفر کر رہے تھے کہ لوگ بلند آواز سے اللہ اکبر پڑھنے لگے ، جس پر رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ لوگو ! اپنے آپ پر آسانی کرو ، کیونکہ تم کسی بہرے یا غائب کو نہیں پکار رہے بلکہ تم تو سننے دیکھنے والی ذات کو پکار رہے ہو اور وہ تمہارے ساتھ ہے ، اور جس ذات کو تم پکارتے ہو وہ تو تمہاری سواری کی گردن سے بھی تمہارے زیادہ قریب ہے ۔‘‘ ابوموسیٰ ؓ بیان کرتے ہیں ، میں آپ کے پیچھے اپنے دل میں ((لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللہِ )) پڑھ رہا تھا تو آپ ﷺ نے فرمایا :’’ عبداللہ بن قیس ! کیا میں تمہیں جنت کے خزانے کے متعلق بتاؤں ؟‘‘ میں نےعرض کیا ، کیوں نہیں ، اللہ کے رسول ! ضرور بتائیں ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ ((لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللہِ )) ’’ گناہ سے بچنا اورنیکی کرنا محض اللہ کی توفیق سے ہے ۔‘‘ متفق علیہ ، رواہ البخاری (۶۳۸۴) و مسلم