ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ بنی اسرائیل کے دو آدمی ایک دوسرے کے دوست تھے ، ان میں سے ایک انتہائی عبادت گزار تھا جبکہ دوسرا کہتا تھا : میں گناہ گار ہوں ، یہ اسے کہتا : اپنی روش سے باز آ جاؤ ، تو وہ کہتا : میرا معاملہ میرے رب پر چھوڑ دو ، حتیٰ کہ اس نے ایک روز اسے گناہ کرتے ہوئے پایا تو اس نے اسے بہت برا سمجھتے ہوئے کہا : باز آ جاؤ ، اس نے کہا : مجھے میرے رب پر چھوڑ دو ، کیا تم مجھ پر نگران بنا کر بھیجے گئے ہو ؟ تو اس (عبادت گزار) نے کہا : اللہ کی قسم ! اللہ تمہیں کبھی معاف کرے گا نہ کبھی تمہیں جنت میں داخل کرے گا ، پس اللہ نے ان دونوں کی طرف فرشتہ بھیجا تو اس نے ان دونوں کی روحیں قبض کر لیں ، اور وہ دونوں اس کے پاس اکٹھے ہو گئے تو اللہ تعالیٰ نے گناہ گار شخص سے فرمایا : میری رحمت کے ساتھ جنت میں داخل ہو جا ، اور دوسرے سے فرمایا : کیا تم طاقت رکھتے ہو کہ تم میری رحمت کو میرے بندے سے روک دو ؟ وہ عرض کرتا ہے ، نہیں ، میرے رب ! اللہ تعالیٰ فرماتا ہے : اسے جہنم میں لے جاؤ ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ احمد (۲ / ۳۲۳ ح ۸۲۷۵ ، ۲ / ۳۶۲ ح ۸۷۳۴) و ابوداؤد (۴۹۰۱) و تفسیر ابن کثیر (۲ / ۲۶۵) ۔