عبداللہ بن عباس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ میت قبر میں ، ڈوبتے ہوئے فریاد کرنے والے کی طرح ہے ، وہ باپ یا ماں یا بھائی یا دوست کی طرف سے پہنچنے والی دعا کی منتظر رہتی ہے ، جب وہ اسے پہنچ جاتی ہے تو وہ اس کے لیے دنیا و مافیہا سے بہتر ہوتی ہے ، اور بے شک اللہ تعالیٰ (دنیا) والوں کی دعاؤں سے اہل قبور پر پہاڑوں جتنی رحمتیں نازل فرماتا ہے ، اور زندوں کا مردوں کے لئے تحفہ ان کے لئے مغفرت طلب کرنا ہے ۔‘‘ اسنادہ ضعیف جذا منکر ، رواہ البیھقی ۔
اسنادہ ضعیف جذا منکر ، رواہ البیھقی فی شعب الایمان (۷۹۰۵ ، نسخۃ محققۃ : ۷۵۲۶) * فیہ محمد بن جابر بن ابی عیاش المصیصی ، قال الذھبی :’’ لا اعرفہ و خبرہ منکر جدًا ‘‘ (میزان الاعتدال ۳ / ۳۹۶) و الفضل بن محمد بن عبداللہ بن الحارث بن سلیمان الانطاکی مجروح متھم ۔