عبداللہ بن عمرو ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ مسجد نبوی میں دو حلقوں کے پاس سے گزرے تو فرمایا :’’ دونوں خیرو بھلائی پر ہیں ، لیکن ان میں ایک دوسرے سے افضل ہے ، رہے وہ لوگ جو اللہ سے دعا کر رہے ہیں اور اس کے مشتاق ہیں ، پس اگر وہ چاہے تو انہیں عطا فرمائے اور اگر چاہے تو عطا نہ فرمائے ، اور رہے وہ لوگ جو فقہ یا علم سیکھ رہے ہیں اور جاہلوں کو تعلیم دے رہے ہیں ، تو وہ بہتر ہیں ، اور مجھے تو معلم بنا کر بھیجا گیا ہے ۔‘‘ پھر آپ اس حلقے میں بیٹھ گئے ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ الدارمی (۱/ ۹۹ ، ۱۰۰ ح ۳۵۵) ۔
اسنادہ ضعیف ، رواہ الدارمی (۱ / ۹۹ ، ۱۰۰ ح ۳۵۵) * عبد الرحمن بن رافع ضعیفان تقدما (۲۳۹) وقال رسول الل صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم ان اللہ تعالیٰ لم یبعثنی معنتًا ولا متعنتًا ولکن بعثنی معلمًا میسرًا ، (رواہ مسلم : ۱۴۷۸ ، دارالسلام : ۳۶۹۰) ۔