عبداللہ بن مسعود ؓ بیان کرتے ہیں : اگر اہل علم ، علم کی حفاظت کرتے اور اسے اس کے اہل لوگوں تک پہنچاتے تو وہ اس کے ذریعے اپنے زمانے کے لوگوں پر سیادت و حکمرانی کرتے ، لیکن انہوں نے دنیا داروں کے لیے مخصوص کر دیا تاکہ وہ اس کے ذریعے ان کی دنیا سے کچھ حاصل کر لیں ، تو اس طرح وہ ان کے سامنے بے آبرو ہوگئے ، میں نے تمہارے نبی ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا ہے :’’ جو شخص اپنے غموں کو سمیٹ کر فقط اپنی (آخرت کو) ایک غم بنا لیتا ہے تو اللہ اس کے دنیا کے غموں سے اس کے لیے کافی ہو جاتا ہے ، اور جس شخص کو دنیا کے غم و فکر منتشر رکھیں تو پھر اللہ کو اس کی کوئی پرواہ نہیں کہ وہ کس وادی میں ہلاک ہوتا ہے ۔‘‘ ضعیف ، رواہ ابن ماجہ (۲۵۷) ۔