سعد بن اطول ؓ بیان کرتے ہیں ، میرا بھائی فوت ہو گیا اور اس نے تین سو دینار اور چھوٹے چھوٹے بچے چھوڑے ، میں نے ارادہ کیا کہ میں (یہ رقم) ان پر خرچ کروں ، لیکن رسول اللہ ﷺ نے مجھے فرمایا :’’ تیرا بھائی اپنے قرض کی وجہ سے محبوس ہے ، (پہلے) اس کی طرف سے قرض ادا کرو ۔‘‘ وہ بیان کرتے ہیں ۔ میں گیا اور اس کی طرف سے قرض ادا کیا ، پھر میں واپس آیا تو عرض کیا ، اللہ کے رسول ! میں نے اس کی طرف سے سارا قرض ادا کر دیا ہے ، صرف ایک عورت باقی رہ گئی ہے جو دو دینار کا مطالبہ کرتی ہے ۔ جبکہ اس کے پاس کوئی دلیل نہیں ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ اسے دے دو کیونکہ وہ سچی ہے ۔‘‘ سندہ ضعیف ، رواہ احمد ۔
سندہ ضعیف ، رواہ احمد (۵ / ۷ ح ۲۰۳۳۶ ۔ ۲۰۳۳۷ ، ۴ / ۱۳۶ ح ۱۷۳۵۹ و اللفظ لہ) [و ابن ماجہ : ۲۴۳۳] * عبد المک ابو جعفر مجھول الحال و للحدیث شاھد صحیح عند احمد (۵ / ۷) و غیرہ دون قولہ :’’ و ترک ثلاثمائۃ ‘‘۔