جابر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ کے دور میں رسول اللہ ﷺ کے بیٹے ابراہیم کی وفات کے دن سورج گرہن ہوا تو آپ نے چھ رکوعوں اور چار سجدوں سے صحابہ کو (دو رکعت) نماز پڑھائی ، آپ نماز سے فارغ ہوئے تو سورج اپنی اصلی (چمک دار) حالت پر آ چکا تھا ، اور آپ ﷺ نے فرمایا :’’ جس جس چیز کا تم سے وعدہ کیا گیا میں نے اپنی اس نماز میں اسے دیکھ لیا ، جہنم میرے سامنے لائی گئی اور یہ اس وقت تھی جب تم نے مجھے دیکھا کہ میں ، اس اندیشے کے پیش نظر کہ کہیں اس کی حرارت مجھے اپنی لپیٹ میں نہ لے لے ، پیچھے ہٹ گیا ، حتی کہ میں نے کھونڈی والے شخص کو آگ میں اپنی انتڑیاں گھسیٹتے ہوئے دیکھا ، وہ اپنی کھونڈی سے حاجیوں کی چیزیں چرایا کرتا تھا اگر پتہ چل جاتا تو کہتا : یہ چیزیں کھونڈی سے لٹک گئیں تھیں ، اور اگر پتہ نہ چلتا تو وہ اسے لے جاتا ، اور حتی کہ میں نے اس میں بلی والی خاتون بھی دیکھی جس نے اسے باندھ رکھا تھا ، وہ اسے خود کھلاتی نہ اسے چھوڑ دیتی کہ وہ زمین کے کیڑے مکوڑے کھا لیتی ، حتی کہ وہ بھوک سے مر گئی ، پھر جنت پیش کی گئی ، اور یہ اس وقت تھا جب تم نے مجھے آگے بڑھتے ہوئے دیکھا ، حتی کہ میں اپنی جگہ پر کھڑا ہو گیا اور میں نے اپنا ہاتھ بڑھایا اور میں اس کا پھل لینا چاہتا تھا کہ تم اسے دیکھ لو ، لیکن پھر مجھے ظاہر ہوا کہ میں (ایسے) نہ کروں ۔‘‘ رواہ مسلم ۔