خارجہ بن صلت اپنے چچا سے روایت کرتے ہیں ، انہوں نے کہا : ہم رسول اللہ ﷺ کے پاس سے واپس آ رہے تھے ، تو ہم ایک عرب قبیلے کے پاس آئے تو انہوں نے کہا : ہمیں پتہ چلا کہ تم اس آدمی سے خیر (یعنی قرآن) لے کر آ رہے ہو ، کیا تمہارے پاس کوئی دوائی یا دم ہے کیونکہ ہمارے پاس ایک مجنون شخص جکڑا ہوا ہے ؟ ہم نے کہا : ہاں ، وہ اس جکڑے ہوئے دیوانے کو لے آئے تو میں نے تین روز صبح و شام سورۂ فاتحہ کا دم کیا ، میں اپنی تھوک (منہ میں) جمع کر لیتا پھر اسے (اس مجنون پر) تھوک دیتا ، راوی بیان کرتے ہیں ، اس کی بیماری اور دیوانگی جاتی رہی تو انہوں نے مجھے اجرت دی تو میں نے کہا : : نہیں ، (میں اسے نہیں لوں گا) حتی کہ میں نبی ﷺ سے پوچھ لوں ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ میری عمر کی قسم ! کھاؤ ، کچھ ایسے ہیں جو جھوٹے دم کے ذریعے کھاتے ہیں ، جبکہ تم نے اچھے دم سے کھایا ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ احمد و ابوداؤد ۔