عروہ بیان کرتے ہیں ، زبیر کا حرّہ کے برساتی نالے میں ایک انصاری آدمی سے جھگڑا ہو گیا تو نبی ﷺ نے فرمایا :’’ زبیر ! پہلے تم سیراب کر لو ، پھر اپنے پڑوسی کے لیے چھوڑ دو ۔‘‘ انصاری بولنے لگا : کیونکہ وہ آپ کی پھوپھی کا بیٹا ہے ! آپ ﷺ کے چہرے کا رنگ تبدیل ہو گیا ، پھر فرمایا :’’ زبیر ! پہلے تم سیراب کرو ، پھر پانی روک رکھو حتی کہ وہ منڈیر تک پہنچ جائے ، پھر اپنے پڑوسی کی طرف چھوڑ دے ۔‘‘ یوں نبی ﷺ نے صریح حکم میں (فی الحقیقت) زبیر ؓ کو پورا حق دے دیا ۔ جبکہ انصاری نے (قول فیصل پر معترض ہو کر) آپ ﷺ کو غصہ دلایا ، حالانکہ آپ نے پہلے ایسا حکم دیا تھا جس میں دونوں کے لیے وسعت تھی ۔ متفق علیہ ۔