Blog
Books
Search Hadith

بنجر زمین کو آباد کرنے اور پانی کی باری کا بیان

وَعَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ: أَنَّهُ كَانَتْ لَهُ عضد من نخل فِي حَائِطِ رَجُلٍ مِنَ الْأَنْصَارِ وَمَعَ الرَّجُلِ أَهْلُهُ فَكَانَ سَمُرَةُ يَدْخُلُ عَلَيْهِ فَيَتَأَذَّى بِهِ فَأتى النَّبِي صلى الله عَلَيْهِ وَسلم فذكرذلك لَهُ فَطَلَبَ إِلَيْهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم ليَبِيعهُ فَأبى فَطلب أَن يناقله فَأَبَى قَالَ: «فَهَبْهُ لَهُ وَلَكَ كَذَا» أَمْرًا رَغْبَةً فِيهِ فَأَبَى فَقَالَ: «أَنْتَ مُضَارٌّ» فَقَالَ لِلْأَنْصَارِيِّ: «اذْهَبْ فَاقْطَعْ نَخْلَهُ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَذكر حَدِيث جَابر: «من أحيي أَرضًا» فِي «بَاب الْغَصْب» بِرِوَايَةِ سَعِيدِ بْنِ زَيْدٍ. وَسَنَذْكُرُ حَدِيثَ أَبِي صِرْمَةَ: «مَنْ ضَارَّ أَضَرَّ اللَّهُ بِهِ» فِي «بَاب مَا يُنْهِي من التهاجر»

سمرہ بن جندب ؓ سے روایت ہے کہ ان کے کھجوروں کے کچھ درخت ایک انصاری شخص کے باغ میں تھے ، اور اس کے بچے بھی اس شخص کے ساتھ (باغ میں) تھے ، سمرہ ؓ جب اس شخص کے پاس جاتے تو وہ ان سے تکلیف محسوس کرتا ، وہ نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ کو ساری بات بتائی تو نبی ﷺ نے سمرہ ؓ کو اپنے پاس بلایا تاکہ وہ اسے فروخت کر دیں لیکن انہوں نے انکار کر دیا ، آپ نے مطالبہ کیا کہ ان درختوں کے بدلہ میں کسی اور جگہ لے لو ، لیکن انہوں نے انکار کر دیا ، فرمایا :’’ اسے ہبہ کر دو ۔‘‘ اور آپ ﷺ نے ترغیب کے انداز میں فرمایا کہ :’’ تمہیں (جنت میں) یہ کچھ ملے گا ۔‘‘ انہوں نے پھر بھی انکار کر دیا ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ تم تکلیف پہنچانے والے ہو ۔‘‘ آپ ﷺ نے انصاری شخص سے فرمایا :’’ جاؤ اور اس کے کھجوروں کے درخت کاٹ دو ۔‘‘ اور جابر سے مروی حدیث :’’ جس نے بنجر زمین کو آباد کیا ۔‘‘ سعید بن زید ؓ کی روایت سے ’’ باب الغصب ‘‘ میں ذکر کی گئی ہے ۔ اور ہم ابوصرمہ ؓ سے مروی حدیث :’’ جس نے کسی کو تکلیف پہنچائی تو اللہ اسے تکلیف پہنچائے گا ۔‘‘ ’’ باب ما ینھی عن التھاجر ‘‘ میں ذکر کریں گے ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ ابوداؤد ۔
Haidth Number: 3006
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Doubtful

ضعیف

Status Reference

(ضَعِيف)

Takhreej

اسنادہ ضعیف ، رواہ ابوداؤد (۳۶۳۶) ۔ * قال ابن الترکمانی :’’ ذکر ابن حزم انہ منقطع لان محمد بن علی لا سماع لہ من سمرۃ ‘‘ (الجوھر النقی ۶ / ۱۵۷) 0 حدیث جابر تقدم (۱۹۱۶) و حدیث سعید بن زید تقدم (۲۹۴۴) و حدیث ابی صرمۃ یاتی (۵۰۴۲) ۔

Wazahat

Not Available