سمرہ بن جندب ؓ سے روایت ہے کہ ان کے کھجوروں کے کچھ درخت ایک انصاری شخص کے باغ میں تھے ، اور اس کے بچے بھی اس شخص کے ساتھ (باغ میں) تھے ، سمرہ ؓ جب اس شخص کے پاس جاتے تو وہ ان سے تکلیف محسوس کرتا ، وہ نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ کو ساری بات بتائی تو نبی ﷺ نے سمرہ ؓ کو اپنے پاس بلایا تاکہ وہ اسے فروخت کر دیں لیکن انہوں نے انکار کر دیا ، آپ نے مطالبہ کیا کہ ان درختوں کے بدلہ میں کسی اور جگہ لے لو ، لیکن انہوں نے انکار کر دیا ، فرمایا :’’ اسے ہبہ کر دو ۔‘‘ اور آپ ﷺ نے ترغیب کے انداز میں فرمایا کہ :’’ تمہیں (جنت میں) یہ کچھ ملے گا ۔‘‘ انہوں نے پھر بھی انکار کر دیا ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ تم تکلیف پہنچانے والے ہو ۔‘‘ آپ ﷺ نے انصاری شخص سے فرمایا :’’ جاؤ اور اس کے کھجوروں کے درخت کاٹ دو ۔‘‘ اور جابر سے مروی حدیث :’’ جس نے بنجر زمین کو آباد کیا ۔‘‘ سعید بن زید ؓ کی روایت سے ’’ باب الغصب ‘‘ میں ذکر کی گئی ہے ۔ اور ہم ابوصرمہ ؓ سے مروی حدیث :’’ جس نے کسی کو تکلیف پہنچائی تو اللہ اسے تکلیف پہنچائے گا ۔‘‘ ’’ باب ما ینھی عن التھاجر ‘‘ میں ذکر کریں گے ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ ابوداؤد ۔
اسنادہ ضعیف ، رواہ ابوداؤد (۳۶۳۶) ۔ * قال ابن الترکمانی :’’ ذکر ابن حزم انہ منقطع لان محمد بن علی لا سماع لہ من سمرۃ ‘‘ (الجوھر النقی ۶ / ۱۵۷) 0 حدیث جابر تقدم (۱۹۱۶) و حدیث سعید بن زید تقدم (۲۹۴۴) و حدیث ابی صرمۃ یاتی (۵۰۴۲) ۔