ہُذیل بن شرحبیل بیان کرتے ہیں ، ابوموسیٰ اشعری ؓ سے بیٹی ، پوتی اور بہن کے حصے کے بارے میں سوال کیا گیا تو انہوں نے فرمایا : بیٹی کے لیے نصف ، بہن کے لیے نصف ، اور تم ابن مسعود ؓ کے پاس جاؤ وہ بھی میرے موافق فتویٰ دیں گے ، عبداللہ بن مسعود ؓ سے مسئلہ دریافت کیا گیا اور انہیں بتایا گیا کہ ابوموسی ؓ نے یہ فتوی دیا ہے ، تو انہوں نے فرمایا : تب تو میں گمراہ ہو گیا ، اور میں ہدایت یافتہ لوگوں میں سے نہیں ہوں ، میں اس کے متعلق وہی فیصلہ کروں گا جو نبی ﷺ نے کیا تھا ، بیٹی کے لیے نصف ، پوتی کے لیے چھٹا حصہ اسی طرح دو تہائی مکمل ہوا اور جو باقی بچے وہ بہن کے لیے ہے ، ہم ابوموسی ؓ کے پاس آئے تو انہیں ابن مسعود ؓ کے فتویٰ کے بارے میں بتایا تو انہوں نے فرمایا : جب تک یہ علاّمہ تم میں موجود ہے مجھ سے مسئلہ نہ پوچھا کرو ۔ رواہ البخاری ۔