عطاء ؓ بیان کرتے ہیں ، ہم مقام سرف پر ابن عباس ؓ کے ساتھ میمونہ ؓ کے جنازے میں شریک تھے ، تو انہوں نے فرمایا : یہ رسول اللہ ﷺ کی زوجہ محترمہ ہیں ، انہیں جھٹکے سے نہیں اٹھانا اور نہ چلتے وقت جھٹکے دینا اور بلکہ اسے آرام سے لے کر چلنا ، کیونکہ رسول اللہ ﷺ کی نو بیویاں تھیں ، آپ ان میں سے آٹھ کے لیے باری مقرر کرتے تھے اور ایک کے لیے باری مقرر نہیں فرماتے تھے ، عطاء بیان کرتے ہیں ، ہمیں یہ بات پہنچی ہے کہ رسول اللہ ﷺ جس زوجہ محترمہ کے لیے باری مقرر نہیں فرمایا کرتے تھے وہ صفیہ ؓ تھیں ، اور انہوں نے ان میں سے سب سے آخر میں مدینہ میں وفات پائی ۔ متفق علیہ ۔
رزین نے فرمایا : عطاء کے علاوہ دیگر محدثین نے فرمایا : وہ (جن کی باری مقرر نہیں تھی) سودہ ؓ تھیں ، اور یہی بات زیادہ صحیح ہے ، کیونکہ جب رسول اللہ ﷺ نے انہیں طلاق دینے کا ارادہ فرمایا تو انہوں نے اپنی باری عائشہ ؓ کو ہبہ کر دی تھی ، اور انہوں نے آپ ﷺ سے عرض کیا : میں نے اپنی باری عائشہ ؓ کو ہبہ کر دی ، تاکہ میں جنت میں آپ کی ازواج مطہرات میں سے ہوں ۔