عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ زینب بن جحش ؓ کے ہاں ٹھہرا کرتے تھے اور وہاں شہد پیا کرتے تھے ، پس میں اور حفصہ ؓ نے طے کیا کہ نبی ﷺ جس کے پاس بھی تشریف لائیں تو وہ کہے : مجھے آپ سے مغافیر (کھانے کا گوند جو عرفط پودے سے نکلتا ہے) کی بُو آ رہی ہے ، کیا آپ نے مغافیر کھایا ہے ؟ چنانچہ آپ ان دونوں میں سے کسی ایک کے ہاں تشریف لے گئے تو اس نے آپ سے یہی کہا ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ ایسی کوئی بات نہیں ، میں نے تو زینب کے ہاں شہد پیا ہے ، میں دوبارہ اسے نہیں پیوں گا ، اور میں نے حلف اٹھا لیا ، تم کسی کو اس کے متعلق نہ بتانا ۔‘‘ آپ اپنی ازواج کی رضامندی چاہتے تھے چنانچہ یہ آیت نازل ہوئی :’’ اے نبی آپ ﷺ نے اس چیز کو کیوں حرام قرار دیا جسے اللہ نے آپ کے لیے حلال قرار دیا ہے ، آپ اپنی ازواج کی رضامندی چاہتے ہیں ؟‘‘ متفق علیہ ۔