عمر وبن شعیب اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ ایک عورت نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! میں نے نذر مانی ہے کہ میں آپ کی موجودگی میں دف بجاؤں ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ اپنی نذر پوری کرو ۔‘‘
اور رزین نے یہ اضافہ نقل کیا ، اس (عورت) نے عرض کیا : میں نے فلاں فلاں جگہ جہاں اہل جاہلیت ذبح کرتے تھے ، ذبح کرنے کی نذر مانی ہے تو آپ ﷺ نے فرمایا :’’ کیا اس جگہ جاہلیت کا کوئی بت تھا جس کی پوجا کی جاتی تھی ؟‘‘ اس نے عرض کیا ، نہیں ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ کیا اس جگہ ان کی کوئی عید تھی ؟‘‘ اس نے عرض کیا ، نہیں ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ اپنی نذر پوری کرو ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ ابوداؤد و رزین ۔
اسنادہ حسن ، رواہ ابوداؤد (۳۳۱۲) و رزین (لم اجدہ) * و اصلہ عند ابی داود بالاختصار و رواہ ابوداؤد (۳۳۱۳) قریبًا من لفظ المصنف عن ثابت بن الضحاک رضی اللہ عنہ ، انظر الحدیث السابق ۔