ابوسعید خدری ؓ اور انس بن مالک ؓ ، رسول اللہ ﷺ سے روایت کرتے ہیں ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ میری امت میں عنقریب اختلاف و افتراق ہو گا ۔ ایک گروہ باتیں اچھی اچھی لیکن کام برے کرے گا ۔ وہ قرآن پڑھیں گے لیکن وہ ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا ۔ وہ دین سے اس طرح نکل جائیں گے جس طرح تیر شکار سے نکل (کر پار ہو) جاتا ہے ۔ وہ دین کی طرف نہیں پلٹیں گے حتی کہ تیر اپنے سوفار (چٹکی جہاں کمان کا تانت ٹکتا ہے) پر واپس آ جائے ۔ وہ تمام مخلوق سے بدتر ہیں ۔ اس شخص کے لیے خوشخبری ہے جو ان کو قتل کرتا ہے اور جسے وہ قتل کر دیں ، وہ (بظاہر) اللہ کی کتاب کی طرف دعوت دیں گے ۔ لیکن وہ کسی چیز میں بھی ہم میں سے نہیں ہوں گے ، جس نے ان سے قتال کیا وہ ان (باقی امتیوں) سے اللہ کے زیادہ قریب ہے ۔‘‘ صحابہ ؓ نے پوچھا : اللہ کے رسول ! ان کی علامت کیا ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ سر منڈانا ۔‘‘ سندہ ضعیف ، رواہ ابوداؤد ۔