ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، ماعز اسلمی ؓ ، رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے تو انہوں نے عرض کیا کہ اس نے زنا کیا ہے ، آپ نے اس سے اعراض فرمایا ، پھر وہ دوسری طرف سے آیا اور عرض کیا ، کہ اس نے زنا کیا ہے ، آپ نے پھر اس سے اعراض فرمایا تو وہ دوسری جانب سے آ گیا اور عرض کیا ، اللہ کے رسول ! اس نے زنا کیا ہے ، چوتھی مرتبہ آپ ﷺ نے اس کے متعلق حکم فرمایا : اور اسے حرہ (مدینہ کے دو پہاڑوں کے درمیان پتھریلی جگہ) کی طرف لے جایا گیا وہاں اسے پتھروں سے رجم کر دیا گیا ، جب اس نے پتھر لگنے کی تکلیف محسوس کی تو وہ تیزی سے بھاگ کھڑا ہوا حتی کہ وہ ایک آدمی کے پاس سے گزرا جس کے پاس اونٹ کے جبڑے کی ہڈی تھی تو اس نے وہ اسے دے ماری اور لوگ بھی اسے مارنے لگے حتی کہ وہ فوت ہو گیا ، انہوں نے رسول اللہ ﷺ سے اس کا تذکرہ کیا کہ جب اس نے پتھروں کی تکلیف اور موت محسوس کی تو وہ بھاگ اٹھا ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ تم نے اسے چھوڑ کیوں نہ دیا ؟‘‘ اور ایک روایت میں ہے :’’ تم نے اسے چھوڑ کیوں نہ دیا شاید کے وہ توبہ کر لیتا تو اللہ اس کی توبہ قبول فرما لیتا ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ الترمذی و ابن ماجہ ۔