ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ امراء کے لیے ویل (ہلاکت و تباہی یا جہنم کی ایک وادی) ہے ۔ ناظمین کے لیے ویل ہے اور امانت رکھنے والوں کے لیے ہلاکت ہے ، روزِ قیامت لوگ آرزو کریں گے کہ ان کی پیشانیاں ثریا کے ساتھ معلق ہوتیں وہ زمین و آسمان کے درمیان حرکت کرتے رہتے لیکن وہ کسی کام کے ذمہ داری و سرپرستی قبول نہ کرتے ۔‘‘
اور امام احمد نے بھی اسے روایت کیا ہے ، ان کی روایت میں ہے کہ ان کے بال ثریا کے ساتھ معلق ہوتے اور وہ زمین و آسمان کے درمیان حرکت کرتے رہتے لیکن انہیں کسی کام کی ذمہ داری نہ سونپی جاتی ۔‘‘ حسن ، رواہ فی شرح السنہ و احمد ۔
حسن ، رواہ البغوی فی شرح السنۃ (۱۰ / ۵۹ ۔ ۶۰ ح ۲۴۶۸) و احمد (۲ / ۳۵۲) [و صححہ الحاکم (۴ / ۹۱ ح ۷۰۱۶) و ابن حبان (الموارد : ۱۵۵۹ و سندہ حسن) ولہ طریق آخر عند الحاکم (۴ / ۱۹۱) و صححہ و وافقہ الذھبی و سندہ حسن] ۔