عقبہ بن عامر ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا :’’ اللہ تعالیٰ ایک تیر کی وجہ سے تین آدمیوں کو جنت عطا فرمائے گا ، تیر بنانے والا جو اپنے بنانے میں ثواب کی امید رکھتا ہو ، اسے پھینکنے والا اور اسے (تیر انداز کو) پکڑانے والا ، تیر اندازی کرو اور گھڑ سواری کرو ۔ اور تمہارا تیر اندازی کرنا ، تمہاری گھڑ سواری سے مجھے زیادہ محبوب ہے ۔ ہر وہ چیز جس سے انسان کھیلتا ہے اور اس کے ساتھ مشغول ہوتا ہے وہ باطل ہے ، البتہ اس کا کمان کے ساتھ تیر اندازی کرنا ، اپنے گھوڑے کی تربیت کرنا اور اس کا اپنی اہلیہ کے ساتھ مشغول ہونا حق ہے ۔‘‘
امام ابوداؤد اور امام دارمی نے یہ اضافہ نقل کیا ہے :’’ جس شخص نے تیر اندازی سیکھنے کے بعد ، اس سے عدم رغبت کی بنا پر اسے ترک کر دیا تو وہ ایک نعمت تھی جسے اس نے ترک کر دیا ۔‘‘ یا فرمایا :’’ اس کی ناشکری کی ۔‘‘ حسن ، رواہ الترمذی و ابن ماجہ ابوداؤد و الدارمی ۔